احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
جب میرا یہی سبق واپس عیسائی سکول کے اندر عیسائی پرنسپل اور پروفیسران کے پاس پہنچا تو انہوں نے اسباق بھیجنے کا سلسلہ بند کر دیا اور میرا نام سکول سے خارج کر دیا۔ لیکن مجھے اخراج نام کی اطلاع نہ دی گئی۔ جب ان کی اسی خاموشی کو چند ایام گذر گئے اور ان کی طرف سے میرے پاس کوئی سبق نہ پہنچا تو میں نے یقین کر لیا کہ میرے شاخدار اعتراض نے ان کی کمر ہمت توڑ دی ہے اور اب یہ لوگ مجھ کو اپنے ساتھ منسلک نہیں رکھ سکتے۔ چنانچہ میں نے انہیں متعدد خطوط بطور یاددہانی کے لکھے۔ مگر انہوں نے خاموش رہنے میں اپنی خیر سمجھی۔ انہی حالات کے پیش نظر تمام عیسائی اساتذہ بمعہ اپنے پرنسپل کے مبہوت ہوکر رہ گئے اور بروئے انجیل بجائے توحید خداوندی کے تثلیث کو ثابت نہ کر سکے۔ لہٰذا ان کی بے بس خاموشی میری صداقت کا ایک نشان بن گئی۔ لیکن مرزاقادیانی آتھم عیسائی کے سامنے پندرہ ایام کے مناظرہ میں تثلیث کو شکستہ کر کے توحید کو ثابت نہ کر سکا اور اپنے اعداء واحباب میں ذلیل ورسوا ہوا اور پھر اس نے اپنی ذلت وخجالت کو مٹانے کے لئے اس کے خلاف پندرہ ماہ کے اندر ہلاک ہونے کی پیش گوئی کر دی جو بری طرح ناکام رہی۔ جیسا کہ قبل ازیں اسی پیش گوئی پر میری تنقید وتردید آچکی ہے۔ نشان چہارم یہ کہ ہندوستان کی مرزائی تحریک کی مانند ایران کے اندر بہائی تحریک نے جنم لیا۔ جس کا بانی اوّل علی محمد الباب تھا اور اس کا مستقل قائد اور پرماننٹ انچارج مرزا حسین علی بن گیا۔ جو بعد میں بہاء اﷲ کا لقب اختیار کر کے اس تحریک کا سربراہ قرار پایا اور پھر بہائی مشن نے تقسیم ہندوستان پر پاکستان کے اندر بھی داخلہ لے کر لاہور میں بہائی تحریک کو چلانے کے لئے ایک ماہنامہ بنام ’’بہائی میگزین‘‘ جاری کر دیا اور اس کی ادارت سید محفوظ الحق علمی کے سپرد ہوئی جو پہلے مرزائی تھا اور پھر بہائیت اختیار کر کے ماہنامہ ہذا کا مدیر بن گیا۔ میں نے اس سے رابطہ پیدا کر کے لکھا کہ مجھے تحریک بہائیت سے قدرے دلچسپی ہے۔ اگر آپ میرے چند شبہات کا ازالہ کر دیں تو میں آپ کی تبلیغی مساعی پر بہت ممنون ومشکور ہوں گا۔ اس پر علمی صاحب نے حل طلب سوالات بھجوانے کی اجازت دے دی اور میں نے اسے اپنا پہلا سوال بطور ذیل بھجوایا۔ جناب علمی صاحب مجھے اتفاقاً آپ کے ماہنامہ ماہ دسمبر ۱۹۶۷ء کا پرچہ ملا ہے جس میں بہائی شریعت کے مطابق ایک مردہ شخص کی متروکہ جائیداد کو بیالیس حصص پر تقسیم کیاگیا ہے جس کی تفصیل بطور ذیل لکھی گئی ہے۔