احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
قطعنا بہذا دابر القوم کلہم وغادرہم ربی کغصن تجذر اریٰ ارض مدٍ قد ارید تبارہا وغادرہم ربی کغصن تجذر جاننا چاہئے کہ مندرجہ بالا دونوں اشعار میں ایک غلطی تو یہ ہے کہ دونوں کا آخری مصرعہ یا دونوں کا قافیہ ایک ہے جو عیب قصیدہ ہے اور ابطاء کہلاتا ہے اور دوسری غلطی یہ ہے کہ: ’’غصنٍ تجذر‘‘ میں موصوف مذکر اور صفت مؤنث ہے۔ حالانکہ موصوف وصفت تذکیر وتانیث میں برابر ہوتے ہیں۔ لیکن چونکہ مرزاقادیانی بالہام خود خنثیٰ مشکل تھا اور دونوں آلات تناسل رکھتا تھا۔ اس لئے یہاں پر اس نے موصوف وصفت کو بھی اپنی مانند خنثیٰ مشکل بنادیا۔ حالانکہ اصل لفظ ’’غصنٍ یجذر‘‘ ہونا تھا۔ میری آخری گذارش جاننا چاہئے کہ مرزاقادیانی کا اعجازی قصیدہ تقریباً پانچ سو بتیس اشعار پر مشتمل ہے اور میں نے شروع قصیدہ سے ۱۲۶ اشعار کی اور درمیان سے چار اشعار کی تصحیح کی ہے اور باقی اشعار کی تصحیح قارئین کتاب پر چھوڑ دی ہے۔ کیونکہ قصیدہ کے اشعار کی اکثریت کسی نہ کسی عیب ونقص میں ضرور بالضرور مبتلا ہے اور میں اسی بار گراں کا متحمل نہیں ہوں۔ لیکن میرے قصیدہ کے اندر اس قدر فاحش اور غیرمعقول عیوب ونقائص نہیں ملیں گے اور اگر ملیں گے تو ان کے اندر معقولیت بالکل کم درجہ کی ہوگی اور میں نے اپنے قصیدہ کو بحرر مل کے وزن پر ترتیب دیا ہے اور بحررمل کا اصل وزن بطور ذیل ہے: فاعلان فاعلات فاعلات فاعلات فاعلات فاعلات لیکن میرے قصیدہ کے اندر ہر مصرعہ کی پہلی جزو ’’فعولن‘‘ کے وزن پر آئی ہے اور میرا قصیدہ لامیہ ہے اور میں نے اپنے قصیدہ کو چند عناوین پر تقسیم کر دیا ہے تاکہ ہر عنوان کے تحت آنے والے اشعار کے سمجھنے میں دقت مشقت کا سامنا نہ ہو اور خلط مبحث کی شکایت نہ ہو۔ جیسا کہ مرزائی قصیدہ میں خلط مبحث کی شکایت بکثرت موجود ہے اور قارئین حضرات کو پریشان اور بے ذوق کرنے والی ثابت ہوئی ہے اور پھر مناظرۂ مدّ کے بارے میں صرف چند اشعار ہیں اور باقی اشعار ادھر ادھر کی غیر متعلق باتوں کے بارے میں ہیں۔ لیکن میں نے اپنے عربی قصیدہ میں مرزاقادیانی اور مرزائیت سے غیرمتعلق باتوںکا تذکرہ تابحد امکان ہرگز نہیں کیا اور میرا قصیدہ از اوّل تاآخر مربوط اور باترتیب ہے اور ہر عنوان کے تحت غیر متعلق اشعار کو لانے سے گریز کیاگیا ہے۔ تاکہ قارئین کرام کو بے ذوقی اور بدمزگی سے دوچار نہ ہونا پڑے اور میرے قصید کے عنوانات بمعہ تعداد اشعار حسب ذیل ہیں: