احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
ہو۔ جب ابن مریم تمہارے اندر ایسے حالات میں نازل ہوگا کہ تمہارا امام تم میں برپا ہوچکا ہوگا۔ بنابرآں ان حالات کے پیش نظر ابن مریم اور امام کے دو ہونے پر مذکورہ چار قرائن موجود ہیں اور بقول مرزا دونوں کے ایک ہونے پر حدیث ہذا کے اندر ایک جلی یا خفی اشارہ بھی موجود نہیں ہے اور میں نے مذکورہ بالا مرزائی اشعار کو بطور ذیل تبدیل وترمیم کر دیا۔ ’’ولٰکنہ من امر ربی جلیفۃ مطاتحت افرنج وعبد محقر‘‘ لیکن وہ میرے رب کے حکم سے ایک فرومایہ آدمی ہے جو فرنگیوں کے نیچے سواری بن کر چلتا رہا اور ایک حقیر غلام ہے۔ ’’ذکرت حدیثاً فی کتابی وانہ حدیث صحیح ثم خبر مشہر‘‘ میں نے اپنی کتاب کے اندر ایک حدیث ذکر کی ہے اور بلاشبہ وہ ایک صحیح اور مشہور حدیث ہے۔ ’’فکذبہ ہذا الحدیث لا نہ کذوب بدعواہ ودیناً مخسر‘‘ پس اسی حدیث نے اس کو کاذب بنادیا۔ کیونکہ وہ اپنے دعویٰ میں جھوٹا اور دینی طور پر زیاں کار ہے۔ اور پھر یہی شخص اعداداً بطور ذیل جلیف ولئیم ثابت ہوتا ہے۔ (غلام احمد قادیانی/۱۳۰۰) ’’ہو جلیف ابدٍ مطاتحت کافرٍ/۱۳۰۰‘‘ یعنی غلام احمد قادیانی ایک کمینہ آدمی ہے جو کافر برطانیہ کے نیچے سواری بنا رہا۔ دوسری تعلّی: یہ ہے کہ اس نے کہا ہے کہ قرآن مجید کے اندر اس کے محامد وفضائل اور اس کے ظہور کا ذکر موجود ہے۔ جیسا کہ لکھا گیا ہے: ’’وقد جاء نی القراٰن ذکر فضائلی وذکر ظہوری عند فتن تثور‘‘ قرآن میں میرے فضال کا ذکر آگیا اور خطرناک فتنوں کے وقت میرے ظہور کا تذکرہ موجود ہے۔ (اعجاز احمدی ص۵۸، خزائن ج۱۹ ص۱۷۰) الجواب: یہ ہے کہ قرآن مجید کے اندر مرزائی محامد وفضائل کو بہت تلاش کیا ہے۔ لیکن مجھے اس کی ایک فضیلت بھی نہیں ملی بلکہ بجائش اس کے بے شمار ذمائم ورذائل میرے سامنے آئے ہیں۔ چنانچہ اب میں اسی سلسلہ میں قرآن واحادیث میں سے اس کے کاذب وبطّال ہونے کے چند نشانات وعلامات پیش کرتا ہوں اور اس کے چند ذمائم درج ذیل ہیں۔ الف… قرآن مجید سجدۂ آدم سے انکار ابلیس کے واقعہ کو نقل کرتے ہوئے فرماتا ہے: ’’قال فاہبط منہا فما یکون لک ان تتکبر فیہا فاخرج انک من الصاغرین‘‘ {خداتعالیٰ نے شیطان کو فرمایا کہ بہشت سے نکل جا۔ کیونکہ تجھے زیبا نہ تھا کہ تو اس کے اندر غرور کرتا۔ پس تو نکل جا کیونکہ تو رذیلوں میں سے ایک ہے۔}