احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
مولوی غلام دستگیر قصوری نے مرزاقادیانی کے ساتھ شرائط مباہلہ طے کر کے کبھی بھی مباہلہ نہیں کیا۔ ہاں اس نے اس کے بارے میں صرف یہ دعا کی تھی کہ اے خدائے برتر! اس کو ہدایت وہلاکت میں سے ایک چیز ضرور دے دے تاکہ عوام الناس میں اس کے برپا کردہ فتنہ سے بچ جائیں۔ مگر خداتعالیٰ نے بموجب آیت: ’’ویمدہم فی طغیانہم یعمہون‘‘ {اور خداتعالیٰ ان کو سرکشی اور بے راہ روی میں ڈھیل دیتا ہے۔} اس کو ڈھیل دے دی اور آنے والے وقت کے لئے اس کی ہلاکت کو ٹال دیا۔ جیسا کہ اعداداً ثابت ہے۔ ’’ویمدہم فی طغیانہم یعمہون/۱۳۹۱‘‘ میرزا غلام احمد حقا/۱۳۹۱ یعنی آیت ہذا سے مراد قرآن، حقیقتاً مرزاغلام احمد ہے۔ چنانچہ اس نے مولوی ثناء اﷲصاحب کے ساتھ چھیڑ خانی شروع کردی اور اپنی عبرتناک ہلاکت کو بلانے کی ابتداء کرتے ہوئے ان کو آخری فیصلہ کی دعوت دے دی۔ مولوی ثناء اﷲ کے ساتھ آخری فیصلہ مرزاقادیانی نے زیرجواب کتاب کو شائع کرنے کے بعد تقریباً چار سال تک خاموشی اختیار کر لی اور مولوی صاحب سے کسی قسم کی چھیڑ خانی کا اقدام نہ کیا اور نہ ان سے بحث ومباحثہ کے لئے کسی نوع کا رابطہ پیدا کیا۔لیکن چونکہ اس شخص کی فطرت میں فتنہ وفساد اور ہیراپھیری کا مواد کوٹ کوٹ کر بھرا گیا تھا۔ اس لئے اس کا خاموش وساکن رہنا ناممکنات میں سے تھا۔ یہی وجہ ہے کہ مورخہ ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ء کو اس نے اپنی فطرت وجبلت سے مجبور ہوکر مولوی صاحب کے خلاف آخری فیصلہ کا ایک لمبا چوڑااشتہار شائع کر دیا جس کے آخر میں درج ذیل دعائیہ فقرات لکھے: ’’اے اﷲ! مجھ میں اور ثناء اﷲ میں سچا فیصلہ فرما اور وہ جو تیری نگاہ میں حقیقت میں مفسد اور کذاب ہے اس کو صادق کی زندگی ہی میں دنیا سے اٹھالے یا کسی اور سخت آفت میں جو موت کے برابر ہو مبتلا کر۔ اے میرے پیارے مالک! تو ایسا ہی کر۔ امین ثم آمین۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۹) اور اس نے اس کے علاوہ بطور دو گواہان کے اپنے اشتہار کے شروع میں آیت: ’’ویستنبؤنک احق ہو قل ای وربی انہ لحق‘‘ مخالف تجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا وہی عذاب درست ہے تو کہہ دے ہاں! خدا کی قسم یہی عذاب درست ہے۔ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۸)