احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
۔ ہاں! حضرات مرزائی اگر ان آثارات کو اس قرآن مجید میں دکھادیں تو ہوسکتا ہے جس میں ان کے مرشد نے ’’اذا العشار عطّلت‘‘ کو مسیح موعود کی علامت بتایا۔ اس میں مرزاقادیانی نے چھ علامتیں بتائیں ہیں۔ اس لئے اس کلام میں ان کے یہ چھ جھوٹ ہوئے۔ مرزاقادیانی کا جھوٹ نمبر۱۲،۱۳ پھر (اعجاز احمدی ص۲، خزائن ج۱۹ ص۱۰۸) میں لکھتے ہیں: ’’اور میری تائید میں میرے ہاتھ پر خدانے بڑے بڑے نشان دکھلائے۔ آتھم کی موت ایک بڑا نشان تھا جو پیشین گوئی کے مطابق ظہور میں آیا۔‘‘ یہاں تو مرزاقادیانی نے نہایت ہی دیانت اور سچائی سے کام لیا اور بڑی جرأت کو کام فرمایا۔ بقول شخصے دروغگویم بروئے تو۔ اولاً تو کوئی معمولی نشان بھی خدا نے مرزاقادیانی کی تائید میں نہیں دکھایا اور بڑے نشان تو بڑی بات ہے۔ اگر کوئی نشان ہے تو جماعت احمدیہ اس کو پیش کرے۔ اگر مرزاقادیانی کی پیشین گوئیاں بڑے نشان ہیں تو ان کی دھجیاں مولوی ثناء اﷲ صاحب نے ’’الہامات مرزا‘‘ میں خوب اڑائیں ہیں۔ آتھم کی پیشین گوئی جس کو بڑا نشان فرمایا ہے۔ اس میں تو مرزاقادیانی کی ایسی ذلت ہوئی کہ خدا دشمن کو بھی نصیب نہ کرے۔ مگر مرزاقادیانی ہی تھے کہ زندہ رہے۔ اس کا خلاصہ یوں ہے کہ مرزاقادیانی اور آتھم عیسائی سے امرتسر میں مناظرہ ہوا اور پندرہ دن تک مناظرہ رہا۔ مناظرہ کے اختتام پر مرزاقادیانی نے یہ پیشین گوئی آتھم کے متعلق کی کہ وہ پندرہ مہینہ میں مر جائے گا۔ وہ بوڑھا آدمی مرزاقادیانی کے ہمسن تھا۔ مرزاقادیانی نے خیال فرمایا کہ اگر مر گیا تو بازی جیتی اور نہیں مرا تو پھر کوئی الہام گھڑ لیں گے۔ یہ تو گھر کی کھیتی ہے۔ چنانچہ پانچویں ستمبر ۱۸۹۴ء کو اس کی میعاد ختم ہوئی اور آتھم صحیح وسالم رہا اور ۶؍ستمبر کو عیسائیوں نے بڑی خوشی کی اور فیروز پور سے آتھم کو امرتسر واپس لائے اور اشتہار اور اعلان دیا۔ بعض اشعار اس کے ناظرین کے تفریح طبع کے لئے لکھتا ہوں۔ پنجۂ آتھم سے مشکل ہے رہائی آپ کی توڑ ہی ڈالیں گے یہ نازک کلائی آپ کی آتھم اب زندہ ہے آکر دیکھ لو آنکھوں سے خود بات کب یہ چھپ سکے ہے اب چھپائی آپ کی اب خوہ مخواہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ آتھم کی موت ایک بڑانشان تھا جو پیشین گوئی کے مطابق ظہور میں آیا۔ لیکن مرزاقادیانی کا عمل تو اس پر ہے شرم چہ … کہ پیش مردان بیاید۔