احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
(مرزائی/۲۵۹) = ’’حرامی/۲۵۹‘‘ یعنی ہر مرزائی حرامی آدمی ہے۔ کیونکہ وہ محکمۂ جہاد وافواج میں ملازم بن کر حرام روزی کماتا ہے اور حرام خور بنا ہوا ہے اور پھر جہاد اسلام کو حرام کہتا ہے۔ (المرزائی) = ’’حرامی باباء ابداً‘‘ یعنی مرزائی اپنے آباواجداد کے ساتھ ایک ابدی حرامی شخص ہے۔ کیونکہ وہ جہاد اسلام کو حرام کہتا ہے۔ ’’المیرزائی بابیہ/۳۳۱‘‘ = ’’اٰکل الحرام/۳۳۱‘‘ یعنی آبائی مرزائی حرام خور ہے اور اس کے بالمقابل سنی آدمی حلال خور ہے۔ ’’السنّی/۱۵۱‘‘= ’’اٰکل الحلال/۱۵۱‘‘ یعنی سنی آدمی حلال خور ہے۔ بنابرآں ہر مرزائی فوجی پر لازم ہے کہ وہ یا تو جہاد اسلام کو صحیح مان لے اور مرزاقادیانی پر حرامی ہونے کا فتویٰ صادر کرے تاکہ اس کی یہی ملازمت جائز رہے اور اس کی یہی روزی حق بجانب قرار پائے اور یا وہ اسی فوجی ملازمت کو فوراً ترک کر دے اور حرام خور نہ بنے۔ ’’واﷲ علیٰ ما نقول وکیل‘‘ چھٹی تعلّی: یہ ہے کہ مرزاقادیانی مدعی وحی بن کر کہتا ہے کہ: اذا القوم قالوایدعی الوحی عامداً عجبت فانی ظل بدرینور جب قوم نے کہا کہ یہ شخص جان بوجھ کر مدعی وحی ہے تو میں نے تعجب کیا کیونکہ میں روشن بدر کا ظل ہوں۔ (اعجاز احمدی ص۷۱، خزائن ج۱۹ ص۱۸۳) جواب… یہ ہے کہ بروئے قرآن واحادیث آنحضرتa کے بعد نزول وحی کا عقیدہ رکھنا کفر وضلالت ہے اور ختم نبوت کے انکار پر منتج ہوتا ہے۔ چنانچہ ارشاد قرآن ہے کہ: ’’وان الشیٰطین لیوحون الیٰ اولیآء ہم لیجادلوکم وان اطعتموہم انکم لمشرکون‘‘ {بلاشبہ شیاطین اپنے دوستوں کی طرف اس لئے وحی بھیجتے ہیں تاکہ وہ تم سے جدال ونزاع کریں۔ اب اگر تم ان کا کہنا مانو گے تو تم مشرک وکافربن جاؤ گے۔} آیت ہذا بتاتی ہے کہ وحی شیاطین اہل اسلام کی وحی سے جو قرآن مجید ہے۔ صراحۃً ٹکراتی ہے اور شرک بن کر سامنے آتی ہے۔ ’’ولقد اوحی الیک والیٰ الذین من قبلک لئن اشرکت لیحبطن عملک ولتکوننّ من الخٰسرین‘‘ {بلاشبہ تیری طرف اور تجھ سے قبل انبیاء کی طرف وحی بھیجی گئی ہے اگر تو نے شرک فی الوحی کیا تو تیرا یہی کام ضائع ہوگا اور تو خاسرین میں سے ہو جائے گا۔}