احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
تاخیرکر دیتا ہے۔ خصوصاً وہ پیشین گوئیاں جن کو نبی اپنی نبوت کے لئے نشان قرار دے اور معیار صداقت ٹھہرائے۔ اگر ایسا ہے تو میں جماعت احمدیہ سے پکار کر کہتا ہوں کہ وہ مرزاقادیانی کے اس دعوے کو قرآن اور توریت سے ثابت کریں۔ دوسرا جھوٹ یہ ہے کہ مسلمان اور عیسائیوں کا یہی عقیدہ ہے۔ یہ بھی کس قدر سیاہ جھوٹ ہے۔ ہرگز یہ عقیدہ کسی دیندار مسلمان کا نہیں ہے۔ بلکہ یہ عقیدہ محض مرزاقادیانی اور ان کے حواریوں کا ہے۔ تیسرا جھوٹ یہ ہے کہ حضرت یونس علیہ السلام کی پیشین گوئی جو عذاب کے لئے تھی باوجود شرط توبہ وغیرہ نہ ہونے کے بھی عذاب ٹل گیا۔ یہ بھی سفید جھوٹ ہے۔ قرآن شریف سے نہ حضرت یونس علیہ السلام کے عذاب کے لئے کوئی پیشین گوئی معلوم ہوتی ہے اور نہ پیشین گوئی کو اپنے لئے معیار صداقت بتانا معلوم ہوتا ہے۔ مرزاقادیانی کا جھوٹ نمبر۱۸،۱۹،۲۰ پھر (اعجاز احمدی ص۵،۶، خزائن ج۱۹ ص۱۱۲) میں لکھتے ہیں: ’’اب کس قدر تعجب کی جگہ ہے کہ میرے مخالف میرے پر وہ اعتراض کرتے ہیں جس کے رو سے ان کو اسلام ہی سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔ اگر ان کے دل میں تقویٰ ہوتا تو ایسے اعتراض کبھی نہ کرتے۔ جن میں دوسرے نبی شریک غالب ہیں اور پھر تعجب یہ کہ ہزارہا پیشین گوئیوں پر جو عین صفائی سے پوری ہوگئیں ان پر نظر نہیں ڈالتے اور اگر کوئی ایک پیشین گوئی اپنی حماقت سے سمجھ میں نہ آوے تو باربار اس کو پیش کرتے ہیں۔ کیا یہ ایمانداری ہے۔ اگر ان کو طلب حق ہوتی تو ان کے لئے طریقہ تصفیہ آسان تھا کہ وہ خود قادیان میں آتے اور میں ان کی آمد ورفت کا خرچ بھی دے دیتا اور بطور مہمانوں کے ان کو رکھتا۔ تب وہ دل کھول کر اپنی تسلی کر لیتے۔ دور بیٹھے بغیر دریافت پوری حقیقت کے اعتراض کرنا بجز حماقت یا تعصب کے اور کیا اس کا سبب ہوسکتا ہے۔‘‘ یہاں بھی حضرت (مرزاقادیانی) نے تین جھوٹ فرمادئیے۔ پہلا جھوٹ تو یہ ہے کہ مرزاقادیانی کی طرح سے دوسرے نبیوں کی پیشین گوئیاں بھی جھوٹی ہوئیں اور پیشین گوئیوں کے جھوٹے ہونے کا جو اعتراض مرزاقادیانی پر کیا جاتا ہے بعینہ وہی اعتراض اور انبیاء کرام پر بھی ہوتا ہے یا ہوسکتا ہے۔ لیکن میں بادب عرض کرتا ہوں کہ ہرگز کسی نبی نے اپنی پیشین گوئی کو اپنے لئے معیار صداقت نہیں ٹھہرایا اور اگر ٹھہرایا ہو تو وہ نہایت صفائی سے پوری ہوئی۔ بخلاف مرزاقادیانی کے کہ وہ اکثر پیشین گوئیوں کے اپنے معیار صداقت ٹھہرا کر کے بھی ہمیشہ تاویلات فاسدہ سے پورا کیا کرتے ہیں۔ دوسرا جھوٹ یہ ہے کہ ہزارہا پیشین گوئیاں وقت پر جو عین صفائی سے پوری ہوگئیں۔