احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
لوگ دوران مناظرہ اپنے اپنے گھروں میں تھے۔ ان سے متعلقہ عربی اشعار پہلے سے تیار شدہ اس کے پاس مہیا تھے۔ جن کو اس نے شامل قصیدہ کرلیا۔ ورنہ اس کو قطعاً یہ جواز نہ تھا کہ وہ غیرمتعلق اشخاص کو زیرتنقید لاکر قصیدہ کےاندر لاتا اور ان کو اپنی سب وشتم کا نشانہ بناتا۔ ثالثاً… یہ کہ زیر جواب کتاب کے متعلق دس ہزاری اشتہار سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ مولوی ثناء اﷲ صاحب ودیگر مخاطبین کو کتاب مذکورہ میعاد مقررہ کے اندر پہنچا دی گئی تھی ایسا قطعاً نہیں ہوا۔ بلکہ مرزاقادیانی کی طرف سے بروقت کتاب پہنچانے میں بالضرور تخلف واقع ہو گیا اور مخاطبین پابند جواب نہ رہے۔ رابعاً… یہ کہ کتاب مذکور کی تردید میں جوابی کتاب کو پانچ ایام میں لکھنے کا مطالبہ خلاف قرآن ہے۔ کیونکہ جب مرزاقادیانی نے اپنی کتاب کو معجزہ سمجھ کر مثیل قرآن قرار دے دیا اور پھر اس کی مثال لانے کا مطالبہ کر دیا تو اس پر لازم تھا کہ وہ اپنے مطالبہ کو غیرمحدود اور بلامیعاد چھوڑتا۔ کیونکہ قرآن عزیز نے اپنی مثال لانے والے پر پانچ ایام یا پانچ ماہ یا پانچ سال کی کوئی پابندی عائد نہیں کی۔ بلکہ ان کو آزادی دے کر کہا ہے کہ میری مثال لانے والے جب چاہیں میری مثال لاکر میرا مطالبہ پورا کریں اور مرد میدان بن کر میری تغلیط وتردید میں اپنا زور اور بلاغت فصاحت دکھائیں۔ چنانچہ قرآن مجید نے پہلے پہل مکمل قرآن کی مثال لانے کو کہا جیسا کہ بطور ذیل ہے۔ ’’قل لئن اجتمعت الانس والجنّ علیٰ ان یأتوا بمثل ہذا القرآن لا یأتون بمثلہ ولوکان بعضہم لبعض ظہیراً (بنی اسرائیل:۸۸)‘‘ {کہہ دیجئے کہ اگر تمام انسان وجنات اس قرآن کی مثال لانے پر جمع ہو جائیں تو اس کی مثال نہیں لا سکیں گے۔ اگرچہ وہ ایک دوسرے کے مددگار بھی بن جائیں۔} جب مخالفین قرآن نے ایک مدت تک یہی مطالبہ قرآن پورا نہ کیا تو قرآن حکیم نے اپنے مطالبہ میں تخفیف کر کے کہا: ’’ام یقولون افتراہ قل فأتوا بعشر سورٍ مثلہ مفتریٰت وادعوا من استطعتم من دون اﷲ ان کنتم صادقین (یونس:۱۴)‘‘ {کیا وہ کہتے ہیں کہ آپa نے قرآن کو خود بنایا ہے کہہ دیجئے کہ تم اس جیسی خود بنائی ہوئی دس سورتیں لاؤ اور خداتعالیٰ کے بغیر جس کو بلاسکتے ہو بلا لاؤ۔ اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو۔} لیکن جب دوسری مدت تک بھی یہ مطالبہ لاجواب رہا تو پھر قرآن عزیز نے اپنے مطالبہ میں مزید کمی کر دی اور فرمایا: ’’وان کنتم فی ریبٍ ممّا نزّلنا علیٰ عبدنا فأتوا بسورۃ من