احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
وذا لم یرثہ مثل ولد متاعہ ولٰکنہ غصاب شخص وغادر یہ شخص اولاد کی مانند آنحضرتa کا وارث نہیں بنا۔ بلکہ وہ ایک غاصب وغدار شخص ہے۔ لہ کسفت شمس وقمر کلاہما ولٰکن ذا من کسف شمس لہ ینکر آپ کے لئے سورج گرہن اور چاند گرہن دونوں ہوئے ہیں۔ لیکن یہ شخص آپa کے سورج گرہن سے انکارکرتا ہے۔ ثالثاً: یہ کہ یہی شخص خود کو آنحضرتa سے افضل قرار دیتا ہے اور آپa کو مفضول بناتا ہے۔ نویں تعلّی: یہ ہے کہ مرزاقادیانی خود کو آل النبی بناکر خود کو وارث النبی قرار دیتے ہوئے کہتا ہے: وانی ورثت المال مال محمد فما انا الّا آلہ المتخیر میں محمدؐ کے مال کا وارث بن گیا ہوں، پس میں ہی اس کی برگزیدہ اولاد ہوں۔ وکیف ورثت ولست من ابناء ہ ففکر وہل فی حزبکم متفکروا میں کسی طرح اس کا وارث بن گیا۔ حالانکہ میں اس کا بیٹا نہیں ہوں۔ پس اس کو سوچ لے کیا تم میں کوئی سوچنے والا ہے؟ (اعجاز احمدی ص۷۰، خزائن ج۱۹ ص۱۸۲) جاننا چاہئے کہ دوسرے شعر کے پہلے مصرعہ کا وزن صحیح نہیں ہے۔ بنابرآں صحیح اور موزوں شعر بطور ذیل ہے: وکیف ورثناہ ولسنا بنیہ ففکرو ہل فی حزبکم متفکروا الجواب اوّلاً: یہ ہے کہ جب مرزاقادیانی آنحضرتa کا بیٹا نہیں ہے تو پھر وہ آل النبی کس طرح بن سکتا ہے؟ جب کہ ایک بیٹا ہی اپنے باپ کی آل واولاد بنتا ہے اور اپنے باپ کی متروکہ جائیداد پاتا ہے۔ بنابرآں یہ شخص نہ آل نبی ہے اور نہ نبی کی متروکہ جائیداد حاصل کر سکتا ہے۔ اگر فی الواقع اس کے پاس نبوی جائیداد موجود ہے تو پھر وہ غاصب جائیداد ہے وارث جائیداد نہیں۔ ثانیاً: یہ ہے کہ اگر بفرض محال یہ شخص آل نبی اور اولاد نبی ہے اور روحانی طور پر آپ کا بیٹا بنتا ہے تو پھر یہ شخص اپنی روحانی ماں کا ناکح ثابت ہوتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ نسبی اولاد کی طرح روحانی اولاد بھی روحانی ماں باپ سے بنتی ہے اور اپنے کو روحانی اولاد ودینی آل کہلاتی ہے۔ بنابرآں آنحضرتa مرزاقادیانی کے روحانی باپ اور آپ کی نبوت اس کی روحانی ماں بنی اور وہ خود ان دونوں کا روحانی بیٹا بنا اور مطلب یہ ہے کہ مرزاقادیانی کا روحانی وجود اور دینی جثہ وبدن آنحضرتa اور آپ کی نبوت کی تصدیق وتوثیق سے تیار ہوا۔ چنانچہ آپ کا ہر امتی آپ کی