احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
قائد وہادی بن سکتا ہے ہرگز نہیں، لیکن جب میں نے کسی وجہ سے مرزاقادیانی کے نام ’’میرزا غلام احمد‘‘ کا تجزیہ کیا اور اس پر بطور مذکورہ بالا عمل ترخیم جاری کیا تو میرالاینحل عقدہ فوراً حل ہوگیا اور میں سمجھ گیا کہ مرزائی جماعت زاغوں کا ایک ٹولہ ہے جس کی قیادت ’’میرزاغ‘‘ صاحب انجام دے رہے ہیں اور اپنی جماعت کو ہلاکت کی راہ پر لے جارہے ہیں۔ گویا کہ یہی شعر کہنے والے شاعر کی طرف سے ایک قسم کی قبل از وقت پیش گوئی ہے جو مرزاقادیانی اور اس کی جماعت پر حرف بحرف منطبق ہوجاتی ہے اور پھر یہی وجہ ہے کہ ’’غلام احمد قادیانی‘‘ اور ’’غراب زمن‘‘ اور ’’مرغ دون‘‘ کے اعداد حروف برابر ہو جاتے ہیں جو پورے ۱۳۰۰ ہیں اور اسے زاغ دین ثابت کرتے ہیں اور اس کے علاوہ مرزاقادیانی کے نام ’’غلام احمد‘‘ اور ’’زاغ قوی‘‘ کے اعداد بھی برابر ہیں جو ۱۱۲۴ بنتے ہیں اور اسے زاغ قوی بنا دیتے ہیں۔ (ہومیو ڈاکٹر میر محمد ربانی) حامداً ومصلیاً مرزائی محاکمہ پر محمدی محاکمہ مرزاقادیانی نے مولوی محمد حسین بٹالوی اور مولوی عبداﷲ چکڑالوی کے مذہبی خیالات اور دینی رجحانات پر اظہار الرائے کرتے ہوئے اوّل الذکر کو مریض افراط اور ثانی الذکر کو مبتلائے تفریط بتایا۔ یعنی پہلا آدمی احادیث نبویہ کو قرآن عزیز پر حاکم وقاضی سمجھتا ہے اور دوسرا آدمی احادیث کا منکر ہوکر گستاخ ہے۔ گویاکہ ایک غالی ہے جوحد اعتدال کو گراکر آگے نکل گیا ہے اور دوسرا گستاخ وبے ادب ہے جو اپنے رسول کے فرامین کو قابل عمل نہیں سمجھتا۔ اب ہم نے یہاں پر یہ فیصلہ دینا ہے کہ مرزاقادیانی بذات خود اور بخیال خود کس فریق کی حمایت کا دم بھرتا ہے اور کس فریق سے پہلو تہی کرتا ہے یا ان دونوں نظریات کے علاوہ کسی تیسری راہ پر قدم مارتا ہے۔ جاننا چاہئے کہ میں نے اس کی زیر جواب کتاب کو پڑھ کر جورائے قائم کی ہے وہ یہ ہے کہ یہ شخص اندرونی طور پر مولوی عبداﷲ چکڑالوی کا ہم خیال ہے اور منکر احادیث ہے۔جیسا کہ وہ صریحاً رقم طراز ہے۔ وقد مزق الاخبار کل ممزقٍ فکل بما ہو عندہ یستبشر اور حدیثیں تو ٹکڑے ٹکڑے ہوگئیں اور ہر گروہ اپنی حدیثوں سے خوش ہورہا ہے۔ (اعجاز احمدی ص۵۷، خزائن ج۱۹ ص۱۶۸) ولا تذکروا الاخبار عندی فانہا کجلدۃ بیت العنکبوت تکسر