احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
مرزاقادیانی کے سفید جھوٹ مرزاقادیانی کا جھوٹ نمبر۱ مرزاقادیانی (اعجاز احمدی ص۱، خزائن ج۱۹ ص۱۰۷) میں لکھتے ہیں: ’’اے منصفین ہماری کتاب نزول المسیح کے پڑھنے والوں پر جس میں ڈیڑھ سو نشان آسمانی صدہا گواہوں گی شہادت کے ساتھ لکھاگیا ہے، یہ امر پوشیدہ نہیں کہ میری تائید میں خدا کے کامل اور پاک نشان بارش کی طرح برس رہے ہیں اور اگر ان پیشین گوئیوں کے پورا ہونے کے تمام گواہ اکٹھے کئے جائیں تو میں خیال کرتا ہوں کہ وہ ساٹھ لاکھ سے بھی زیادہ ہوں گے۔‘‘ اب جماعت احمدیہ (مرزائیہ) غور کریں کہ مرزاقادیانی کا یہ خیال خام سراسر جھوٹ اور لغو ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی نے جو ڈیڑھ سو نشان نزول المسیح میں گنوائے ہیں اس میں سب تو پیشین گوئی نہیں۔ اگر سو ہی مان لی جائیں اور فی پیشین گوئی کے سو ہی جھوٹھے گواہ بھی ہوں تب بھی ان کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ نہیں ہوتی اور مرزاقادیانی تو ساٹھ لاکھ سے بھی زیادہ فرماتے ہیں۔ بالفرض اگر یہ صحیح ہے تو جماعت احمدیہ ابھی صرف ایک ہی لاکھ بلکہ دو، چار ہزار گواہوں کو جنہوں نے اس کو معائنہ کیا ہے بتفصیل بیان کرے تا کہ ہم لوگ بھی ان کو دیکھیں کہ وہ گواہ کس وزن اور قیمت کے ہیں۔ مگر اس جماعت سے یہ امید موہوم بلکہ محال ہے۔ مرزاقادیانی کا جھوٹ نمبر۲ (اعجاز احمدی ص۲، خزائن ج۱۹ ص۱۰۸) میں مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’مجھے اس خدا کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ وہ نشان جو میرے لئے ظاہر کئے گئے اور میری تائید میں ظہور میں آئے اگر ان کے گواہ ایک جگہ کھڑے کئے جائیں تو دنیا میں کوئی بادشاہ ایسا نہ ہوگا جو اس کی فوج ان گواہوں سے زیادہ ہو۔‘‘ ناظرین! دیکھو کہ یہ کتناصریح اور صاف جھوٹ ہے اور اس پر یہ دلیری کہ اس کو قسم کھا کر مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ہاں مرزاقادیانی کو کفّارۂ قسم کا کیا خوف ہوسکتا ہے۔ جب کبھی اس کی نوبت آئی ایک الہام تازہ گڑھ لیا۔ سارا کفارہ گاؤ خرد ہوگیا۔ اخبار رسالت مورخہ ۲۴؍دسمبر ۱۹۱۵ء میں تھا۔ ’’جرمنی کے پاس ۱۹۱۲ء میں بیانوے لاکھ سے بھی زیادہ (فوج) تھی۔‘‘ حضرات ناظرین دیکھیں کہ جب ۱۹۱۲ء میں صرف جرمنی کے پاس بیانوے لاکھ سے زیادہ فوج تھی تو اب