احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
ہر بہائی نیم دجال از بہاست وزبہاء اﷲ اورا ایں عطاست تو بہاء اﷲ کی طرف سے ہر بہائی کو آدھا دجال پائے گا اور اس کو بہاء اﷲ کی طرف سے یہی عطیہ ملا ہے۔ درکنی مجموع دو دجال را پیش خود بینی ہمیں بطال را اگر تو اعداداً دو دجالوں کو جمع کرے گا تو تو اپنے آگے اسی باطل نواز (بہاء اﷲ) کو دیکھے گا۔ از بہاء اﷲ ازیں بطال خویش تانہ بینی نزد خود دجال خویش تو اسی بطال سے کنارہ کش ہو جا تاکہ تو اپنے آگے اپنے دجال (بہاء اﷲ) کونہ دیکھ سکے۔ از بہاء اﷲ دینت خوب نیست زانکہ دینت نزد حق مرغوب نیست بہاء اﷲکی طرف سے آیا ہوا تیرا دین اچھا نہیں ہے۔ کیونکہ خداتعالیٰ کے نزدیک تیرا دین پسندیدہ نہیں ہے۔ از محمد دین خود را زود گیر تاشوی در دین ودنیا مستنیر تو اپنا دین محمدa سے حاصل کر۔ تاکہ تو دین ودنیا میں چمک دار بن جائے۔ میرے اسی خط کے پہنچنے پر مسٹر صدیق الحسن مبہوت ہوکر خاموش ہوگیا اور اس کی خاموشی ولاجوابی علمی طور پر میرا ایک درخشاںنشان بن گئی۔ نشان پنجم دربارہ جنگ بھارت یہ ہے کہ سال ۱۹۶۵ء کو جب بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحانہ جنگ کا اقدام کیا تو میں نے قاضی محمد نذیر لائل پوری کو جو شعبہ تالیفات ربوہ کا انچارج تھا بذریعہ ایک ملفوف خط کے اطلاع دی کہ: ’’معلوم ہوتا ہے کہ آپ لوگ موجودہ جنگ بھارت کے حل وجواز پر دلائل سوچ رہے ہیں۔ حالانکہ آپ کے پیر مغاں نے حرمت جہاد کا فتویٰ دے رکھا ہے۔ لیکن آپ لوگ ہندوستان کی حمایت واعانت کرنے والے ہیں۔ کیونکہ باوجود انکار جہاد کے کفر کا ساتھ دینا آپ صاحبان کا قدیم شیوہ ہے۔‘‘ چنانچہ میرا یہی خط ایک قسم کی پیش گوئی پر مشتمل تھا کہ اہل مرزا یقینا ہندوستان کی حمایت کا اعلان کریں گے اور وہ بدل وجان ہندوستان کا ساتھ دے کر پاکستان کے خلاف شامل جنگ ہو جائیں گے۔ ابھی میرے خط کو پہنچے ہوئے چند ایام گذرے تھے کہ ہندوستانی مرزائیوں نے خلیفہ آف ربوہ کے ایماء وارشاد پر حکومت ہند کی حمایت واعانت کا اعلان کر دیا جو ہندی اخبارات کے لئے زینت اشاعت بنا اور اہل مرزا کھلے طور پر بطور رضا کار ان ہند بھارتی فوج میں بھرتی ہو گئے