احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
کی نسبی اولاد نہیں ہیں۔ لیکن آپ ان کے روحانی باپ ضرور بالضرور ہیں۔ کیونکہ ہر رسول اپنی امت کا روحانی باپ ہوتا ہے اور اس کی امت اس کی روحانی اولاد ہوتی ہے اور لفظ ’’خاتم النبیین‘‘ سے سوال دوم کا یہ جواب دیاگیا ہے کہ آپ تمام محتمل انبیاء ورسل کے خاتم ہیں۔ کیونکہ کامل رسول اﷲ کے آنے کے بعد رسالت ونبوت کے جاری رکھنے کی ضرورت نہیں رہی۔ لہٰذا رجال امت میں سے کوئی شخص بھی دعویٰ رسالت ونبوت نہیں کرسکتا۔ ورنہ ماننا پڑے گا کہ العیاذ باﷲ رسول اﷲa ایک ناقص رسول ہے جس کے بعد دیگر رسولوں کے آنے کی ضرورت وحاجت باقی ہے۔ ۳… آیت زیربحث کے اندر لفظ ’’رسول اﷲ‘‘ کے بعد لفظ ’’خاتم المرسلین‘‘ کو لانا چاہئے تھا۔ لیکن اس لفظ کو چھوڑ کر لفظ ’’خاتم النبیین‘‘ لایا گیا ہے جو بظاہر اور بادی النظر میں غیرموزوں اور بے ربط معلوم ہوتا ہے۔ کیونکہ لفظ رسول اﷲ سے جس دعویٰ کا اثبات مطلوب ہے اسی کو مختوم ومسدود بتایا جاتا۔ تاکہ آئندہ کے لئے کوئی شخص مدعی رسالت نہ بن سکتا۔ جیسا کہ بہاء اﷲ ایرانی نے دعویٰ رسالت کر کے یہ دلیل پیش کی ہے کہ ایک زیر بحث کے اندر لفظ خاتم المرسلین نہیں ہے اور صرف خاتم النّبیین ہے۔ لہٰذا دعویٰ رسالت کرنے میں کوئی امر مانع نہیں ہے اور نبوت کا دعویٰ کرنے میں یہ لفظ ایک عظیم وشدید رکاوٹ ہے۔ جواب… یہ ہے کہ لفظ ’’خاتم النّبیین‘‘ ہی نبوت ورسالت دونوں کے دعویٰ کرنے میں مزاحم ہے۔ کیونکہ لفظ رسول لفظ خاص ہوکر صاحب کتاب پیغمبر کو کہا جاتا ہے اور کتاب ایک جدید شریعت پر مشتمل ہوتی ہے یا سابقہ شریعت کا ایک ضمیمہ ہوکر اس کی مؤید ہوتی ہے اور لفظ نبی لفظ عام ہوکر صاحب کتاب یا بے کتاب پیغمبر دونوں پر بولا جاتا ہے اور پھر خاص کی نفی سے عام کی نفی نہیں ہوتی۔ لیکن عام کی نفی سے خاص بالضرور منتفی ہو جاتا ہے۔ جیسا فرضاً کہا جاوے۔ ’’زید انسان وخاتم الاناس‘‘ {زید انسان ہے اور انسانوں کو ختم کرنے والا ہے۔} مطلب یہ ہے کہ زید انسان ہوکر تمام انسانوں کا خاتم ہے۔ یعنی وہ نوع انسانی کا آخری فرد ہے اور اس کے بعد کسی انسان نے وجود میں نہیں آنا ہے اور اسی جملہ کو بطور ذیل کہا جائے کہ: ’’زید انسان وخاتم الحیوانات‘‘ {زید انسان ہے اور تمام جانداروں کا خاتم ہے۔} تو مطلب یہ ہوگا کہ زید انسان ہوکر تمام جانداروں کا ایک آخری فرد ہے اور اس کے بعد کوئی جاندار بھی وجود میں نہیں آئے گا۔ بنابرآں پہلے جملہ میں صرف انسانیت کی ختمیت ثابت ہوگی اور دیگر قسم کے جاندار آتے رہیں گے اور دوسرے جملہ میں تمام جانداروں کی ختمیت برآمد ہوگی۔ خواہ وہ انسان ہوں یا غیرانسان ہوں۔ چنانچہ آیت زیربحث کے اندر بھی یہی کیفیت ہے کہ آپa کو