احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
بعدی‘‘ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ ارشاد فرمایا ہے۔ اب اگر کوئی شخص نبوی مفہوم ومعنی کو چھوڑ کر اس لفظ کا معنی نبی تراش یا نبی ساز کر دے تو وہ یقینا شیطان لعین کا فریب خوردہ ہے۔ ۲… مرزاقادیانی کو تسلیم ہے کہ ’’حرف لٰکن‘‘ برائے استدراک اور تدارک مافات کے لئے آتا ہے۔ جیسے: ’’جآء نی زید ولٰکن لم یجیٔ عمرو‘‘ {میرے پاس زید آگیا لیکن عمرو نہیں آیا۔} چنانچہ حرف ’’لٰکن‘‘ کے ماقبل فقرہ سے یہ وہم پیدا ہوتا ہے کہ زید کے ساتھ عمرو بھی متکلم کے پاس آگیا ہے۔ کیونکہ وہ دونوں اکٹھے رہتے ہیں اور سفر وحضر میں اکٹھے چلتے ہیں۔ حالانکہ وہ متکلم کے پاس نہیں آیا تھا اور اپنے گھر پر مقیم تھا۔ اسی متحمل وہم کے دفعیہ کے لئے ’’لٰکن‘‘ کے بعد کا فقرہ لا کر بتایا گیا کہ عمرو متکلم کے پاس نہیں آیا۔ صرف زید آیا ہے۔ بنابرآں آیت بالا میں بھی یہی کیفیت موجود ہے کہ فقرہ ’’ماکان محمد ابا احدٍ من رجالکم‘‘ سے یکے بعد دیگرے ترتیب وار دو سوال پیدا ہوتے ہیں۔ اوّل… یہ کہ جب حضرت محمدa رجال امت میں سے کسی ایک مرد کے نسبی باپ نہیں ہیں تو اس کے روحانی باپ بھی نہیں بن سکتے۔ حالانکہ آپ بحیثیت رسول اﷲa ہونے کے رجال امت کے روحانی باپ ہیں اور رجال امت آپ کی روحانی اولاد ہیں۔ کیونکہ ہر نبی اپنی امت کا روحانی باپ ہوتا ہے اور اس کی امت اس کی روحانی اولاد ہوتی ہے اور بظاہر ومتبادر یہ بات درست اور حق بجانب معلوم ہوتی ہے کہ جیسے آپ اپنی امت کے رجال امت کے نسبی باپ نہیں ہیں۔ اسی طرح ان کے روحانی باپ بھی نہیں بن سکتے۔ دوم… یہ ہے کہ جیسے سابقہ امتوں میں سلسلۂ نبوت ورسالت جاری اور رواں دواں رہا ہے اور یکے بعد دیگرے اصلی وظلی انبیاء اور شرعی وغیرشرعی انبیاء اور بروزی وغیر بروزی انبیاء ہوتے اور آتے رہے ہیں۔ اسی طرح آنحضرتa کے بعد بھی سلسلۂ نبوت ورسالت جاری وساری ہونا چاہئے اور امت محمدیہ کے رجال امت کو یہ جواز ملنا چاہئے کہ وہ آپa کے بعد بلاروک ٹوک ہر قسم کی نبوت رسالت کا دعویٰ کر سکیں اور شرعاً ان پر کسی قسم کی تعزیر وگرفت نہ ڈالی جاسکے۔ جیسا کہ مسیلمہ کذاب اور غلام پنجاب نے متفرق اقسام کی نبوتوں کے دعاوی کئے اور عوام الناس کو گمراہ کیا۔ ان دونوں متحمل سوالوں کے جواب میں لفظ ’’رسول اﷲ‘‘ اور لفظ ’’خاتم النبیین‘‘ کو لایا گیا ہے۔ لفظ اوّل سوال اوّل کا اور لفظ ثانی سوال ثانی کا جواب ہے۔ لفظ رسول اﷲ سے سوال اوّل کا یہ جواب دیاگیا ہے کہ اگرچہ آپa اپنے رجال امت کے نسبی باپ نہیں ہیں اور وہ آپ