احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
۱۹… انیسویں شعر میں یہ غلط بیانی ہے کہ مولوی صاحب اپنی جماعت کا مغوی اور مضل بن گیا۔ حالانکہ اس نے اپنی جماعت کی صحیح رہنمائی کی تھی اور پھر اہل السنۃ والجماعۃ کے لوگوں کو کمینہ کہاگیا ہے اور میری تصحیح بطور ذیل ہے: وقام ثناء اﷲ یدعو مرزایاً الی الحق لٰکن کلہم منہ انکروا مولوی ثناء اﷲ کھڑا ہوکر مرزائیوں کو حق کی طرف بلاتا ہے۔ لیکن وہ سب حق کے منکر ہوگئے۔ ۲۰… بیسویں شعر میں مولوی صاحب کو کینہ ور اور حاسد اور بکواسی کہاگیا ہے۔ حالانکہ مولوی صاحب صاف دل اور حق گو آدمی تھے۔ میری تصحیح بطور ذیل ہے: وکان ثناء اﷲ قلباً مصافیاً وراد صراط الحق والحق ینصر اور ثناء اﷲ قلبی طور پر صاف آدمی تھا اور اس نے راہ حق کو اختیار کیا اور حق ضرور مدد کرجاتا ہے۔ ۲۱… اکیسویں شعر میں مولوی صاحب کو فتنہ باز اور مکار کہاگیا ہے۔ لیکن مولوی صاحب کی بجائے خود مرزاقادیانی نمائندہ مکار شاہ مکار اور فتان آدمی تھا اور میری تصحیح بطور ذیل ہے۔ سعیٰ سعی حق فی ہدایۃ سرور ولٰکن لہٰذا فی الضلال تحجر مولوی صاحب نے سرور شاہ کو حق دکھانے کی پوری کوشش کی۔ لیکن گمراہی میں وہ پھنسا ہوا ہے۔ ۲۲… بائیسویں شعر میں مولوی صاحب کو بحث کے لمباکرنے پر ناخوش بتایا گیاہے جو درست ہے اور درست بات کہنے والے کو مکار حیلہ جو نہیں کہا جاسکتا۔ لیکن مرزاقادیانی نے اپنی بجائے مولوی صاحب کو مکار کہا ہے اور میری تصحیح بطور ذیل ہے۔ واظہر حقاً بالوضاح لسرور وقال طوال البحث للحق مستر مولوی صاحب نے سرور شاہ کو حق بات وضاحت سے کہہ کر کے کہا کہ بحث کی طوالت حق کو چھپا دیتی ہے۔ ۲۳… تیئسویں شعر میں مولوی صاحب کا پیش کردہ مشورہ اہل مرزا کو شاق گزرا۔ کیونکہ یہ لوگ طوالت پسند ہوتے ہیں اور میری تصحیح بطور ذیل ہے۔ فشق علیٰ صحب لمرزا اخصارۃ لبحث وطول البحث فیہم محشم پس اصحاب مرزا پر اختصار بحث شاق گزرا اور ان میں بحث کی طوالت باخیر وبرکت ہوتی ہے۔ ۲۴… چوبیسویں شعر میں مولوی صاحب کو بددعا دی گئی ہے۔ حالانکہ اس بددعا کا مستحق خود مرزائی نمائندہ تھا اور میری تصحیح بطور ذیل ہے: