احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
وہذا کان من عباد کفر وعبد الکفر من سقط المتاع اور یہ شخص کفر پرستوں میں سے ایک تھا اور کفر کا غلام ردی سامان میں شمار ہوتا ہے۔ ۲… اور قصیدہ کے چھٹے صفحہ کا پانچواں شعر بطور ذیل ہے جو لفظاً غلط ہے: وقیل لا ملا الکتاب کمثلہ فقال کاہل العجب انی سأسطروا اور اسے ثناء اﷲ کہاگیا کہ اعجاز المسیح جیسی کتاب لکھ، اس نے مغروروں کی طرح کہہ دیا کہ میں بالضرور لکھ لوں گا۔ جاننا چاہئے کہ یہی شعر چند وجوہ سے غلط اور معیوب ہے۔ اوّل… یہ کہ لفظ ’’لاملأ‘‘ امر حاضر واحد کا صیغہ ہے اور امر حاضر پر لام تاکید نہیں آتی بلکہ صرف امر غائب ومتکلم پر آتا ہے۔ دوم… یہ کہ ’’املأ‘‘ مصدر ’’املاء‘‘ مہموز الاّم سے بنایا گیا ہے اور معنی پر کرنا اور بھرنا ہے اور تحریر کرنا اور لکھنا نہیں ہے۔ بلکہ لکھنا اور تحریر کرنے کا معنی صرف ’’املاء‘‘ معتل اللاّم کا ہے اور وہ بشکل ’’امل‘‘ لکھا جاتا ہے۔ سوم… یہ کہ امر حاضر واحد کا صیغہ مصدر معتل اللّام سے بلفظ ’’امل‘‘ آتا ہے اور بلفظ ’’املأ‘‘ نہیں آتا۔ صحیح شعر بطور ذیل ہے: وقیل لہ امل الکتٰب کمثلہ فقال کاہل العجب انی سأسطر ۳… قصیدہ کے ساتویں صفحہ کا پہلا الہامی شعر بطور ذیل ہے: فقد سرنی فی ہذہ الصورۃ صورۃ لیدفع ربی کلما کان یحشر مجھے ان صورتوں میں ایک صورت نے خوش کر دیا تاکہ رب تعالیٰ اس کے اٹھائے ہوئے بہتان کو دور کر دے۔ جاننا چاہئے کہ یہی شعر باوجود الہامی ہونے کے چند وجوہ سے معیوب اور قابل اصلاح ہے۔ اوّل… یہ کہ شعر ہذا میں اسم اشارہ موجود ہے اور سابقاً اس کا مشار الیہ موجود نہیں ہے۔ دوم… یہ کہ کلمہ فی کی بجائے کلمہ من ہونا چاہئے۔ تاکہ چند صورتوں میں سے ایک صورت کا انتخاب کیاجاسکے۔ سوم… یہ کہ ’’صُوَرٌ‘‘ کو ’’صُوْرٌ‘‘ پڑھنا پڑتا ہے۔ صحیح شعر بطور ذیل ہے: لقد سرنی ربی بایحاء صورۃٍ دفعنا بہا ماذا علی یسطر خداتعالیٰ نے مجھے ایک ایسی صورت بتاکر خوش کر دیا کہ جس سے ہم نے اس کے لکھے جانے والے بہتان کو دور کر دیا۔