احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
۹… نویں شعر میں مولوی صاحب کو کمینہ اور بیوقوف کہاگیا ہے۔ حالانکہ وہ فہیم وعقیل اور باشعور انسان تھے۔ میری تصحیح بطور ذیل ہے: تکلم کالاشراف فہماً وفطنۃً کما قد اتانا بحثہ المتشہر اور اس نے شرفاء کی مانند فہم وفراست سے بات کی۔ جیسا کہ ہم کو اس کی مشہور بحث آچکی ہے۔ ۱۰… دسویں شعر میں ہر خواندہ قصیدہ کو کہاگیا ہے کہ اگر تجھے مولوی صاحب کی ناکامی میں شک ہے تو اہل مدّ سے پوچھ لے۔ جنہوں نے اس کو اپنا مناظر بنایا ہے۔ حالانکہ مناظرہ میں مرزائی مناظرہ سرور شاہ ناکام رہا تھا۔ میری تصحیح بطور ذیل ہے: وان کنت فی شکٍ بعظمۃ علمہ فسل من رأی ہذا بمدٍ یناظر اور اگر تو اس کے علم کی عظمت میں شک کرتا ہے تو اس شخص سے پوچھ لے جس نے اس کو مدّ میں مناظرہ کرتے دیکھا ہے۔ ۱۱… گیارھویں شعر میں شرط موجود ہے۔ لیکن اس کی جزا غائب ہے اور میری تصحیح بطور ذیل ہے: فلما التقی الجمعان للبحث فی مبحثٍ اجازا وقالا ایہا الناس احضروا جب دونوں جماعتیں بحث کے لئے میدان جنگ میں جمع ہوئیں تو انہوں نے اجازت دے کر کہا کہ لوگو! حاضر ہو جاؤ۔ ۱۲… بارھویں شعر میں اہل مدّ کو درندہ قوم اور ان کی مجلس مناظرہ کو کار خباثت کہاگیا ہے۔ حالانکہ وہ لوگ صلح پسند افراد تھے اور ان کی مجلس مناظرہ باہمی مصالحت کی کوشش تھی۔ میری تصحیح بطور ذیل ہے: علا علمہ فوق المرازی جمیعہم ومن خاف من ذا عالمٍ ہو سرور اس کا علم سب مرزائیوں پر غالب آگیا اور جو شخص اسی عالم سے ڈر گیا وہ سرور شاہ تھا۔ ۱۳… تیرھویں شعر میں مرزاقادیانی نے اپنے نمائندہ سرور شاہ کو مطمئن اور باسکون کہا ہے۔ حالانکہ وہ اپنی کمزوری سے پریشان تھا اور مولوی صاحب اپنے دلائل پر پرسکون اور مطمئن تھا اور میری تصحیح بطور ذیل ہے۔ فانزل من رب السمآء سکینۃ علیٰ اسدنا واﷲ ایاہ ینصر پس ہمارے شیر پر رب آسمان کی طرف سے سکون اترآیا اور خداتعالیٰ اس کی مدد کرتا رہتا ہے۔ ۱۴… چودھویں شعر میں مرزاقادیانی نے اپنے نمائندہ کو قوت مناظرہ دے کر اس کو مؤید بروح اﷲ کہا ہے۔ حالانکہ دوران مناظرہ اس کے دلائل کمزور تھے اور مولوی صاحب کے براہین قاطعہ غالب رہے اور میری تصحیح بطور ذیل ہے: