احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
۴… چوتھے شعر میں اہل مدّ کو قیدی اور متعصب کہا گیا ہے اور مولوی صاحب کو دغاباز بھیڑیا کا نام دیا گیا ہے۔ حالانکہ اہل مدّ احرار اور قید وبند سے آزاد تھے اور مولوی صاحب ایک بے شر علامہ تھے اور اونچے مناظر اسلام تھے۔ میری تصحیح بطور ذیل ہے: وکان اہالیک اہالی حقیقۃ دعوا لیث فنجاب لہم ہو حیدر تیرے باشندگان اہل حقیقت ہیں اور انہوں نے اپنے لئے شیر پنجاب کو دعوت دی جو ایک بہادر آدمی تھا۔ ۵… پانچویں شعر میں مولوی صاحب کو بھیڑیا کہاگیا ہے۔ حالانکہ وہ شیر پنجاب اور اہل علم تھا۔ میری تصحیح بطور ذیل ہے: وجئنا بلیثٍ بعد جہد اذابنا وہٰذا ثناء اﷲ حقاً غضنفر اور ہم بہت کوشش کے بعد ایک شیر کو لے آئے اور یہی شیر حقیقتاً مولوی ثناء اﷲؒ ہی ہے۔ ۶… چھٹے شعر میں مولوی صاحب کو لاف زن اور بکواسی کہہ کر اس کی جیت اور کامیابی پر استہزاء کیاگیا ہے اور میری تصحیح بطور ذیل ہے: فلما اتاہم سرہم بعلومہ وقال بفضل اﷲ انی مظفر جب مولوی صاحب ان کے پاس آیا تو ان کو اپنے علوم سے خوش کر دیا اور کہا کہ میں بفضل خداکامیاب ہوں۔ ۷… ساتویں شعر میں یہ غلط بیانی ہے کہ مولوی صاحب چھپ کر بیٹھنے کے لئے نہیں آئے گے۔ بلکہ مجلس مناظرہ میں کھل کر بحث کرنے کو تشریف لائے تھے اور مجلس مناظرہ سے بھاگ جانے کے لئے نہیں آئے تھے اور میری تصحیح بطور ذیل ہے: وقال لہم لا تسترونی واعلنوا وقولوا لا عدائی جمیعاً تحضروا اور اس نے ان سے کہہ دیا کہ مجھے مت چھپاؤ اور اعلان کر کے میرے سب دشمنوں کو کہہ دو کہ حاضر ہو جاؤ۔ ۸… آٹھویں شعر میں اہل مدّ کو کمینہ اور شریر کہاگیا ہے اور انہیں دوزخی بتا کر خوشی کا اظہار کیاگیا ہے۔ حالانکہ وہ لوگ شریف اور باوقار لوگ تھے اور بہشتی کردار کے مالک تھے۔ میری تصحیح بطور ذیل ہے: وارضیٰ اہالی مدنا بمجیئہ وقال لہم نصر من اﷲ حاضر اور اس نے اپنے آنے سے اہل مدّ کو خوش کر دیا اور ان سے کہا کہ خدا کی مدد حاضر ہو چکی ہے۔