احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
کیونکہ کہا جاتا ہے: ’’مضیٰ علی الامر اذا دوامہ وفعلہ علی الدوام‘‘ لہٰذا بروئے حدیث شریف جہاد اسلام ہمیشہ رہنے والا عمل ہے۔ اور پھر جہادکو تجارت کہنے میں یہ مفہوم مراد قرآن ہے کہ مالی تجارت کی مانند جانی تجارت (جہاد) بھی قیامت تک جاری رہے گی اور اسی جانی تجارت کو حرام کہنے والا غلام احمد قادیانی خود حرامی ہے۔ جیسا کہ اعداداً بطور ذیل ہے: (غلام احمد/۱۱۲۴)= ’’حرامی اوّل وآخر بابیہ/۱۱۲۴‘‘ یعنی غلام احمد اپنے باپ کے ساتھ اوّل وآخر کا حرامی ہے۔ بحالات بالا میں نے زیر بحث مرزائی شعر کو بطور ذیل تبدیل کر دیا ہے: اتیٰ وقت برہان وسیف کلیہما فانا ببرہان وسیف نبازد دلیل اور تلوار دونوں کا وقت آگیا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دلیل اور تلوار دونوں کی مدد سے جنگ کرتے ہیں۔ مضیٰ وقت برہانٍ ولا سیف بعدہ فانا بسیف بعد برہاننا ننحر اس برہان کا وقت گذر گیا۔ جس کے بعد تلوار نہ ہو اور ہم اپنے برہان کے بعد تلوار سے ذبح کرتے ہیں۔ نحرنا ببرہان غلاما وکفرہ فبرہاننا للکفر سیف مشہر ہم نے برہان کی مدد سے غلام احمد اور اس کے کفر کو ذبح کر دیا ہے اور ہمارا برہان کفر کے لئے ایک تیز تلوار ہے۔ پند تو بر کافراں ناید درست تانہ پیش شاں نہی سیف ازنخست تیری نصیحت کافروں پر درست نہیں رہے گی۔ جب تک تو پہلے سے ان کے آگے تلوار نہیں رکھے گا۔ برسر کافر بیاور پند وسیف تانیاید برسرت زوبار حیف توکافر کے سر پر نصیحت اور تلوار دونوں کو لے آ، تاکہ اس کی طرف سے تیرے سر پر افسوس کا بوجھ نہ آجائے۔ اوّلاً اورا بہ پندت رام کن ورنہ تو شمیر را در کام کن تو پہلے پہل اس کو اپنی نصیحت سے مطیع کر لے، ورنہ تو اپنی تلوار کو استعمال کر۔