احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
پندو سیفے از نبیٔ مارسید سیف بے پندے ہست کار آں یزید نصیحت اور تلوار دونوں چیزیں ہمیں نبی علیہ السلام سے ملی ہیں اور نصیحت کے بغیر تلوار چلانا اسی یزید کا کام ہے۔ از یزید شام پند اونرفت رفت سیف او فقط در وسط دشت یزید شامی کی نصیحت روانہ نہ ہوئی۔ صرف اس کی تلوار دشت کربلا میں چلی گئی۔ گرازو پندے رسیدے برحسین نامدے ازوے گزندے برحسین اگر امام حسینؓ کے پاس اس کی نصیحت چلی جاتی تو اس کی طرف سے امام حسین پر کوئی تکلیف نہ آتی۔ شد حسین ما بشمشیرش شہید لیک نامد ہیچ پندے از یزید ہمارا حسین اس کی تلوار سے شہید ہوگیا۔ لیکن یزید کی طرف سے کسی قسم کی نصیحت نہ آئی۔ اے یزید قادیاں یک رو مرو ہر دو را درکارکن از من شنو اے یزید قادیان تو یک رخہ مت چل۔بلکہ مجھ سے سن کر دونوں کو استعمال کر۔ اب بحالات بالا یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب مرزاقادیانی اور اہل مرزا جہاد اسلام اور فوجی کارروائی کو حرام کہتے ہیں تو پھر اہل مرزا نے محکمہ جہاد اور ادارۂ افواج میں سرکاری ملازمتیں حاصل کر کے حرام خوری کو کیوں اپنا رکھا ہے اور بزعم خود حرام محکمہ (جہاد) کے ملازمین کیوں بنے ہوئے ہیں اور پھر پاکستان کا محکمہ افواج وجہاد بھی یہ نہیں سمجھتا کہ جو فوجی ملازم اسی محکمہ کو حرامی محکمہ کہتا ہے اس سے اسی محکمہ کے لئے کسی قسم کی بھلائی کی امید نہیں ہوسکتی اور وہ جہادی ضرورت پڑنے پر یقینا اپنے محکمہ سے غداری کرے گا۔ بنابرآں اسی مرزائی فوجی پر میرا یہ فتویٰ ہے کہ جہاد وفوجیت کو حرام کہنے والا مرزا اور اہل مرزا دونوں حرامی ہیں اور حرام خور ہیں۔ جیسا کہ اعداداً بطور ذیل ہے: (میرزاغلام احمد قادیانی/۱۵۴۸ ) ’’ہو حرامی ظاہراً وباطناً بالجدواﷲ/۱۵۴۸‘‘ یعنی بخدا یہ مرزاغلام احمد قادیانی اپنے باپ کے ساتھ ظاہر وباطن کا حرامی ہے اور حرام خور ہے۔ کیونکہ وہ جہاد اسلام کو حرام کہتا ہے۔ (غلام احمد/۱۱۲۴)= ’’ہو حرامی اوّل واٰخر بابیہ/۱۱۲۴‘‘ یعنی یہی آدمی اپنے باپ کے ساتھ اوّل وآخر کا حرامی ہے اور حرام خور ہے۔ کیونکہ وہ جہاد اسلام کو حرام کہتا ہے۔