احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
پھر زیر نزاع شعر کے اندر مرزاقادیانی کا دوسرا دعویٰ مسیح موعود بننے کا ہے۔ لیکن یہ دعویٰ بھی غلط اور باطل ہے۔ کیونکہ جب وہ بروئے قرآن وحدیث خلیفہ فی الارض ثابت نہیں ہوسکا تو اس کا مسیح موعود ہونا بھی باطل ہے۔ کیونکہ مسیح موعود حاکم عادل اور امام مہدی اس کا وزیر مقتدر ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ ’’میرزا قادیانی/۴۳۴‘‘ اور لفظ ’’المسیح المردود/۴۳۴‘‘ یا لفظ ’’المسیح المرید/۴۳۴‘‘ کے اعداد حروف برابر ہیں جو چار صد چونتیس بنتے ہیں اور اس کو بجائے مسیح موعود کے مسیح مردود ثابت کرتے ہیں۔ پھر مرزاقادیانی نے مذکورہ بالا شعر کے بعد آنے والے ایک شعر کے اندر ایک صحیح حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ: ’’حدیث صحیح عندکم تقرأونہ فلا تکتموا ما تعلمون واظہروا تمہارے پاس ایک صحیح حدیث ہے جس کو تم پڑھتے ہو۔ پس جو کچھ جانتے ہو مت چھپاؤ اور اس کو ظاہر کرو۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۵۲، خزائن ج۱۹ ص۱۶۴) لیکن حاشیہ کتاب پر محولہ حدیث کو تحریر نہیں کیاگیا۔ تاکہ ہمیں بھی اس کا علم ہو جاتا اور ہم اس پر غور وفکر کرتے۔ بہرحال میرے اندازہ کے مطابق وہی محولہ حدیث بطور ذیل ہے۔ ’’کیف انتم اذا نزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم‘‘ {تم کیسے خوش قسمت ہو گے جب ابن مریم تمہارے اندر ایسی حالت میں نازل ہوگا کہ تمہارا امام تم میں سے ہوگا۔} مرزاقادیانی نے اس حدیث سے ابن مریم اور امام مہدی کے ایک ہونے پر استدلال کر کے اپنے آپ کو ان دونوں کا مصداق ٹھہرایا ہے۔ میں نے جواباً اسی حدیث کی ایک قابل اعتماد توجیہ سابقہ صفحات میں ذکر کر دی ہے اور اس کی چند جوابی توجیہات حسب ذیل ہیں۔ الف… ابن مریم کو امت محمدیہ کا متعلق آدمی نہیں بتایا گیا اور امام کو امت محمدیہ کامتعلق آدمی ظاہر کر کے اسے ’’امامکم منکم‘‘ تمہارا امام تم میں سے ہوگا کہاگیا ہے۔ لہٰذا متعلق امت آدمی غیر متعلق آدمی سے الگ رہا۔ ب… امام کو اس کے منصب امامت سے یاد کیاگیا ہے اور ابن مریم کو بے منصب آدمی قرار دے کر اس کا صرف کنیاتی نام لایا گیا ہے۔ لہٰذا بے منصب آدمی بامنصب آدمی سے الگ رہا۔ ج… ذوالحال اپنے حال کا غیر ہوتا ہے جیسے: ’’جآء نی زید والشمس طالعۃ‘‘ {زید میرے پاس اس وقت آیا جب کہ سورج طلوع کر چکا تھا۔} اور حدیث بالا میں بھی یہی صورت کارفرما ہے کہ دوسرا فقرہ ’’وامامکم منکم‘‘ پہلے فقرہ ’’اذا نزل ابن مریم فیکم‘‘ سے حال واقع ہوا ہے اور مطلب یہ ہے کہ تم کیسے خوش قسمت