احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
جاننا چاہئے کہ لفظ ’’صٰغرین/۱۲۹۰‘‘ کا واحد ’’صاغر‘‘ ہے جس کا معنی رذیل اور فرومایہ اور کمینہ ہے اور جس کے اعداد حروف پورے ۱۲۹۰ بنتے ہیں اور ابلیس کے انکار سجدہ کے سال وقوع کی طرف بصورت اعداد اشارہ کرتے ہیں اور اس اشارہ کا مفہوم یہ ہے کہ ابلیس لعین نے تخلیق جنات کے بعد ٹھیک ۱۲۹۰ جنی میں سجدۂ آدم سے انکارکیا تھا اور جیسا کہ مرزاقادیانی کی طرف سے اجرائے نبوت اور وفات مسیح کا فتنہ ٹھیک ۱۲۹۰ھ کو اٹھایا گیا اور امت محمدیہ کے اندر ظلی وبروزی نبوت کی داغ بیل ڈالی گئی۔ کیونکہ اس شخص نے اپنی کتاب (حقیقت الوحی ص۱۹۹، خزائن ج۲۲ ص۲۰۸) پر لکھا ہے کہ وہ اسی سال (۱۲۹۰) کے اندر مکالمہ الٰہیہ سے شرف پاچکا تھا۔ وجہ یہ ہے کہ ہم نے مرزاقادیانی کو لفظ ’’صٰغرین‘‘ میںشامل مان کر اس لئے ’’صٰغر‘‘ قرار دیا ہے کہ وہ خود اپنے آپ کو زیرجواب قصیدہ کے اندر لفظ ’’اصغر‘‘ بمعنی رذیل تر سے یاد کرتے ہوئے لکھتا ہے: ’’وکم من عدو کان من اکبر العدیٰ فلما اتانی صاغراً کنت اصغر‘‘ بہت لوگ میرے سخت دشمن ہیں جب دشمن صاغر بن کر آتا ہے تو میں اصغر بن جاتا ہوں۔ اور بظاہر شعر ہذا کا مطلب یہ ہے کہ جب میرا دشمن رذیل بن کر میرے ساتھ دشمنی کرتا ہے تو میں رذیل تر بن کر اس کا مقابلہ کرتا ہوں اور اس کو دشمنی کرنے کا مزہ چکھاتا ہوں۔ نیز عربی زبان کے اندر ’’صغر‘‘ مصدر کی دو صفات مستعمل ہیں۔ ایک ’’صاغر‘‘ اور دوسری ’’صغیر‘‘ ہے۔ چنانچہ جب قرآن مجید نے شیطان کو ’’صاغر‘‘ کہہ دیا تو دلالت التزامی کے طور پر مرزاقادیانی کو ’’صغیر‘‘ قرار دے دیا۔ کیونکہ دونوں لفظ ایک ہی مصدر ’’صغر‘‘ سے بنی ہوئی صفات ہیں اور پھر ’’غلام احمد قادیانی‘‘ اور ’’صغیر‘‘ کے اعداد حروف پورے ۱۳۰۰ ہیں جن سے یہ شخص اعدادی طور پر صغیر بمعنی رذیل ثابت ہوتا ہے۔ ب… قرآن مجید اعدادی رنگ میں مرزاقادیانی کی کجروی اور دینی بے راہ روی کو بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے: ’’امّا الذین فی قلوبہم زیغ فیتبعون ما تشابہ من ابتغآء الفتنۃ وابتغاء تاویلہ‘‘ {جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے وہ فتنہ وتاویل کی خواہش میں متشابہ بات کا اتباع کرتے ہیں۔} اس آیت میں کج رو اشخاص کی ایک خاص علامت بیان کی گئی ہے کہ وہ فتنہ بازی اور تاویل سازی کے خیال سے ایک متشابہ اور غیر واضح بات کے پیچھے پڑ جاتے ہیں اور لوگوں کے اندر گمراہی کو فروغ دیتے ہیں اور یہی علامت مرزاقادیانی میں پائی جاتی ہے کہ اس نے حضرت مسیح علیہ السلام کے مزعومہ واقعہ قتل وصلب کو اپنے مذہب کی بنیاد بنا لیا۔ حالانکہ یہی واقعہ از قسم متشابہات