احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
حضرت داؤد وغیرہ علیہم السلام کو خلافت فی الارض بمعنی حکومت وملوکیت حاصل ہوئی۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ موعودہ خلافت والی آیت کے بعد موعود خلفائے امت کو صرف اطاعت رسول اور نماز وزکوٰۃ کا حکم ہے۔قال تعالیٰ: ’’واقیموا الصلوٰۃ واٰتواالزکوٰۃ واطیعوا الرسول لعلکم ترحمون‘‘ {اور تم اے خلفائے امت نماز کو قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رسول خدا کی اطاعت کرو تاکہ تم رحمت خداوندی سے نوازے جاؤ۔} اگر بفرض محال امت محمدیہ سے خداتعالیٰ کا وعدہ نبوت دینے کا ہوتا تو آیت زیر بحث کے اندر بجائے خلافت کے نبوت کا وعدہ ہوتا اور آیت بطور ذیل ہوتی: ’’وعد اﷲ الذین اٰمنوا منکم وعملوا الصلحٰت لیستنبئنہم فی الارض کما استنبأ الذین من قبلہم‘‘ {خداتعالیٰ نے تم میں سے نیکو کار مؤمنین کے ساتھ نبوت فی الارض دینے کا اسی طرح وعدہ کیا ہے جیسا کہ پہلے لوگوں کو اس نے نبوت دی تھی۔} چونکہ خداتعالیٰ کی طرف سے نبوت فی الارض کو چھوڑ کر خلافت فی الارض کا وعدہ دیاگیا ہے۔ اس لئے آیت خلافت کے اندر خلافت فی الارض سے مراد صرف حکومت وملوکیت ہے۔ بنابرآں یہی آیت ختم نبوت کے بارے میں حرف آخر کا مقام رکھتی ہے۔ چنانچہ ایک متفق علیہ حدیث میں مذکور ہے کہ امم سابقہ کے اندر نبوت وحکومت دونوں چیزیں انبیاء کرام کے پاس تھیں اور امت محمدیہ کے اندرنبوت ختم ہوکر صرف حکومت وخلافت جاری رہے گی۔ جیسا کہ بروایت ابی ہریرہؓ الفاظ حدیث بطور ذیل ہیں: ’’کانت بنوا اسرآئیل تسوسہم الآنبیاء کلما ہلک نبی خلفہ نبی وانہ لا نبی بعدی وسیکون خلفاء فیکثرون قالوا فما تأمرنا قال فوابیعۃ الاوّل فالاوّل‘‘ {بنی اسرائیل کی سیاست وحکومت انبیاء کے پاس تھی جب ایک نبی وفات پاتا تو دوسرا نبی اس کا جانشین بن جاتا اور یقینا میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے اور عنقریب خلفاء ہوں گے اور کثرت سے ہوں گے۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کی کہ اب ہم کو آپ کا کیا فرمان ہے۔ فرمایا کہ پہلے خلیفہ کی بیعت کر کے اس کے وفادار بنو اور اس کے بعد اوّل رہنے والے کی بیعت کرو۔} حدیث ہذا کے اندر تین اہم باتوں کا تذکرہ ہے: اوّل… یہ کہ امت محمدیہ کے اندر نبوت ختم ہوگئی اور صرف خلافت بمعنی حکومت وسیاست جاری رہی۔ دوم… یہ کہ بروئے حدیث ہذا خلیفہ اوّل کون ہے اور اس نے پہلے پہل کون سا اہم کام سرانجام دیا تاکہ آنے والے سب خلفاء اسی کی تقلید میں اسی کے کئے ہوئے کام کی پابندی کریں۔