احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
درجہ رکھتی ہے کہ قرآن مجید کی موجودہ ترتیب آسمانی اور الہامی ہونے کی وجہ سے ناقابل تبدیل ہے اور بوقت استدلال اسی ترتیب کو بحال رکھا جائے گا اور پھر سورۃ فاتحہ قرآن مجید کا ایک اہم جزو اور غیر منفک حصہ ہے۔ بنابرآں چونکہ سورۃ فاتحہ اور آیت مذکورہ میں تقدم اور تأخر واقع ہے۔ اس لئے آیت بالا نے قرآٔت فاتحہ خلف الامام کو روک دیا اور مقتدی پر خاموش رہنے کی پابندی عائد ہوگئی۔ کیونکہ اعرافی آیت نے بتا دیا کہ جب قرآن پڑھا جائے خواہ وہ سورۃ فاتحہ ہی کیوں نہ ہو ہم اس کو سنو اور چپ رہو تاکہ رحمت خداوندی کے مستحق بن جاؤ۔ ب… سورت فاتحہ ایک دفعہ مکہ معظمہ میں اور دوسری دفعہ مدینہ منورہ میں نازل ہوئی اور اس کا نزول اوّل درج قرآن ہوا اور دوسرا نزول درج قرآن نہ ہوا۔ چنانچہ قرأت فاتحہ خلف الامام کا حکم رکھنے والی احادیث سورۃ فاتحہ کے مکی نزول سے متعلق ہیں اور ترک فاتحہ خلف الامام کے حکم پر مشتمل احادیث سورۃ فاتحہ کے مدنی نزول سے وابستہ ہیں اور مطلب یہ ہے کہ ہجرت نبویہ سے قبل قرأت فاتحہ خلف الامام پر عمل ہوتا رہا۔ کیونکہ تعلیماً یہی عمل ضروری تھا اور ہجرت نبویہ کے بعد یہ عمل بند ہوکر متروک ہوگیا۔ کیونکہ کتب احادیث کے اندر قرأت فاتحہ خلف الامام اور ترک فاتحہ خلف الامام کے متعلق احادیث موجود ہیں جو تضاد وتصادم کو اپناتی ہیں اور میرے نزدیک ان کے درمیان یوں توفیق وتطبیق کی جاسکتی ہے۔ جیسا کہ میں نے اوپر لکھ دیا ہے۔ ورنہ آنحضرتa سے متضاد ومتصادم اقوال کا ثابت ہونا ناممکنات میں سے ہے اور پھر کتب احادیث کے اندر قرأت فاتحہ خلف الامام کی احادیث پہلے اور ترک فاتحہ خلف الامام کی احادیث بعد میں مذکور ہیں۔ لہٰذا اسی طرز بیان کا یہ نتیجہ ہے کہ کچھ عرصہ تک قرأت فاتحہ کا حکم رہا اور بعد میں یہ حکم متروک ہوگیا اور مولوی بہادر بیگ راولپنڈی والے کو مسئلہ دوم کے بارے میں بطور ذیل لکھا: الف… رفع الیدین کا عمل ہجرت نبویہ سے قبل تھا اور بعد از ہجرت منسوخ ہوگیا۔ جیساکہ قرآن حکیم فرماتا ہے: ’’حافظوا علی الصلوٰت والصلوٰۃ الوسطی وقوموا ﷲ قانتین‘‘ {تمام نمازوں کی عموماً اور درمیانی نماز کی خصوصاً حفاظت کرو اور خدارا سکون وآرام سے قیام نماز کو ادا کرو۔} یہ آیت مدنی النزول ہے اور قیام نماز کو بالسکون ادا کرنے کی ہدایت کرتی ہے اور قیام نماز کی حالت میں رفع الیدین کرنا ایک قسم کی حرکت ہے اور سکون وآرام کے خلاف ہے۔ بنابرآں مفہوم آیت یہ ہے کہ تم اپنی نماز کے قیام بمعنی قومہ کو سکون وآرام سے ادا کرو اوراس میں رفع الیدین کی حرکت سے اجتناب کرو ور نہ تم اپنی نماز کے محافظ وپاسبان نہیں رہو گے۔ بلکہ اس کے مخرب ومعطل بن جاؤ گے اور وجہ یہ کہ یہاں پر قنوت بمعنی سکون ہے اور بمعنی سکوت نہیں ہے۔