احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
ہمارے اور تیرے نزدیک عیثیٰ ایک عبرانی لفظ ہے اور بلا قیل وقال اس کا معنی دیرپا اور نہ مرنے والا ہے۔ عیثیٰ را مفہوم شد زندہ دراز گرندانی بیں لغت ہائے حجاز لفظ عیثیٰ کا معنی دیر تک زندہ رہنے والا ہے۔ اگر تجھے علم نہیں تو پھر عربی لغات کو دیکھ لے۔ تو مگر ایں را دہی عمر قلیل بعد ازاں میرانی اورا بے دلیل مگر تو اس عیسیٰ کو تھوڑی عمر دیتا ہے اور پھر تو بلا دلیل اس کو موت دیتا ہے۔ لفظ ’’وجیہاً فی الدنیا والآخرۃ‘‘ سے مراد قرآن یہ ہے کہ وہ اپنی پہلی اور پچھلی زندگی کے اندر معزز ومحترم رہے گا اور کسی قسم کی ذلت ورسوائی سے دوچار نہیں ہوگا۔ بنابرآں یہاں پر لفظ دنیا اور آخرت کا اصطلاحی معنی دار دنیا اور دار آخرت مراد نہیں ہے۔ بلکہ لغوی معنی زندگی اوّل اور زندگی آخر مراد ہے اور اصل عبارت یوں ہے: ’’وجیہاً فی الحیوٰۃ الاولیٰ وفی الحیوٰۃ الاٰخرۃ‘‘ {یعنی وہ اپنی پہلی اور پچھلی زندگی کے اندر معزز ومحترم ہوگا۔} لفظ ’’ومن المقربین‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ وہ مقرب فرشتگان کی جماعت میں سے ایک مقرب ہوگا۔ وجہ یہ ہے کہ نفخ جبریل سے پیدا ہوکر حضرت مسیح کے اندر ملائکۃ اﷲ میں رہنے کی صلاحیت پیداہوگئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آیت ذیل: ’’لن یستنکف لمسیح ان یکون عبداﷲ ولا الملآئکۃ المقربون‘‘ {مسیح اور مقرب ملائکہ کو عبد خدا ہونے میں قطعاً کوئی اعتراض وعار نہیں ہے۔} کے اندر حضرت مسیح اور ملائکۃ اﷲ کو یک جالا یا جاکر عبد خدا ہونے سے یاد کیا گیا ہے۔ قلت: شد مسیحم بر فلک اندر ملک تازید ہمچوں ملک اندر ملک میرا مسیح آسمان پر جاکر فرشتگان میں شامل ہوگیا۔ تاکہ فرشتوں کے اندر فرشتوں کی سی زندگی گذارے۔ نسبت ملکی اورا بالا کشید یعنی مقناطیس آہن راکشید فرشتگان کے تعلق نے اوپر کھینچ لیا۔ یعنی مقناطیس نے لوہے کو کشید کرلیا۔ باملائک شد مسیح ما مقیم تاشود ہمچوں ملائک او طعیم ہمارا مسیح فرشتوں کے ساتھ اقامت پذیر ہوگیا۔ تاکہ وہ فرشتوں کی خوراک کھاتا رہے۔ خورد اورزق ملائک زندہ ماند رزق او تسبیح حق پائندہ ماند