احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
قرآن مجید کو دیکھ لے کہ ہمارے اسی مسیح نے مرہم سے پر حاصل کر لئے اور ہمیں چھوڑ کر آسمان پر چلا گیا۔ تو چرا رفتی زمرہم ہائے قدس یعنی در زیدی چراغم ہائے قدس تو کیوں پاک مرہموں کو چھوڑ گیا ہے۔ یعنی تو نے عالم قدس کے بارے میں رنج وغم کو کیوں اختیارکیا ہے۔ برد اورا روغن قدسی زما شد میسر مرورا قرب خدا پاک مرہم اس کو ہم سے الگ کر کے لے گیا اور پھر اس کو قرب خدا حاصل ہوگیا۔ چوں مسیح ماست ممسوح ملک رفت ازما سوئے قدوس فلک جب ہمارا مسیح فرشتوں کی طرف سے مالش یافتہ ہے تو پھر وہ ہمیں چھوڑ کر آسمان کے خدائے قدوس کی طرف چلا گیا۔ لفظ ’’عیسیٰ‘‘ دراصل عبرانی زبان میں لفظ عیثیٰ تھا جو بمعنی عمر دراز پانے والا ہے۔ جیسا کہ بہاول پوری زبان میں تفاولاً وتبرکاً ایک بچہ کا نام عمر وڈہ یا فارسی زبان میں عمر دراز رکھ لیتے ہیں اور حضرت مسیح کا نام عیسیٰ ایک الہامی نام تھا جو حضرت زکریا علیہ السلام کو بذریعہ وحی والہام منجانب اﷲ بتایا گیاتھا۔ واضح ہونا چاہئے کہ انسانوں کا تجویز کردہ نام عمر وڈہ وعمر دراز موت وفنا سے محفوظ نہیں ہوسکتا۔ لیکن ملہم من اﷲ نام پر جلد تر فنائی کیفیت طاری نہیں ہوگی اور عربی زبان میں بھی لفظ ’’عیثیٰ‘‘ بروزن کسریٰ وضیزیٰ بمعنی عمر وڈہ وعمر دراز مستعمل ہے۔ ان حالات میں اگر ایک لفظ دو زبانوں کے اندر ایک ہی معنی رکھتا ہو تو ایسے استعمال کو توارد کانام دیا جاتا ہے۔ لیکن جب یہی لفظ عبرانی زبان سے منتقل ہو کر کے آنحضرتa کے عہد میں عربی زبان میں آیا تو عیثیٰ سے بدل کر عیسیٰ بن گیا۔ قلت: عیسیٰ وعیثیٰ بیک معنی شدند زانکہ در شکل توارد آمدند عیسیٰ اور عیثیٰ کا ایک ہی معنی ہے۔ کیونکہ ان دونوں نے توارد کی شکل لے لی ہے۔ ہمچوں عیثیٰ عیسیٰ رامفہوم شد کزلغت ہا ایں چنیں معلوم شد لفظ عیسیٰ کا مفہوم عیسیٰ کی مانند بن گیا۔کیونکہ لغات سے ایسا ہی معلوم ہوا ہے۔ عیثیٰ عبرانی است نزدماؤ تو معنی او دیرپا بے گفتگو