احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
میں دین دار اور قوم پرست شخص ہے اور مسکین ومحتاج آدمی کو صدقات وخیرات دینے والا شخص دین بہائی کا بدخواہ اور ملت بہائیہ کا دشمن ہے۔ حالانکہ قرآن حکیم اس کے دونوں مسائل کے بارے میں اس ملحد وبے دین کی مخالفت میں جاتا ہے اور اس کو دوزخی اور اصحاب النار میں شمار کرتا ہے۔ قال تعالیٰ: ’’یمحق ال الربٰوا ویربی الصدقات احل اﷲ البیع وحرم الربوٰا‘‘ {خداتعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔ خداتعالیٰ نے خرید وفروخت بمعنی تجارت کو حلال اور سود کو حرام کر دیا ہے۔} چنانچہ حرمت سود کے آنے کے بعد مسلمانوں سے کہا گیا کہ تم لوگ فوراً ہی سودی کاروبار سے توبہ کرلو اور آئندہ کے لئے اس کام سے باز آجاؤ۔ خداتعالیٰ تمہیں پہلے کے سودی کاروبار پر گرفت نہیں کرے گا اور مغفرت کر دے گا۔ لیکن جس مسلمان نے نزول حرمت سود کے بعد ازسرنو یہی شغل اختیار کیا تو وہ جہنمی ہے اور عند اﷲ ملعون ومجرم ہوکر ناری ہے۔ قال تعالیٰ: ’’فمن جآء ہ موعظۃ من ربہ فانتہیٰ فلہ ما سلف وامرہ الیٰ اﷲ ومن عاد فاولئک اصحٰب النارہم فیہا خالدون‘‘ {پس جس شخص کے پاس نصیحت خداوندی آگئی اور وہ سودی کاروبار سے رک گیا اس کو گذشتہ گناہ معاف ہے اور اس کا معاملہ خداتعالیٰ کے ہاں چلا گیا اور جو شخص اسی کام کی طرف لوٹ آیا وہ ہمیشہ کا ناری اور جہنمی ہے۔} آیت ہذا میں بہاء اﷲ کے خلاف دو طرح کی اعدادی پیش گوئی موجود ہے۔ اوّل… یہ کہ لفظ ’’عاد‘‘ کے اعداد حروف ۷۵ ہیں۔جیسا کہ بحساب شمسی بہاء اﷲکی یافتہ عمر ۷۵ سال ہے اور بحساب قمری اس کی عمر ۷۶سال ہے جو فعل ’’عاد‘‘ کے اسم فاعل ’’عائد‘‘ کے اعداد ۷۶ کے برابر ہے۔ چنانچہ آیت ہذا کے اندر سود کی طرف لوٹ آنے والے شخص سے مراد قرآن، بہاء اﷲ ہے۔کیونکہ وہ جواز سود کا فتویٰ دے کر عائد الیٰ الربوا قرار پایا اور اصحٰب الجنت کو چھوڑ کر اصحاب النار میں داخل ہوگیا۔ دوم… یہ کہ لفظ ’’اولئک اصحاب النار‘‘ کے اعداد حروف ۴۴۱ بنتے ہیں۔ جیسا کہ بہاء اﷲ نوری عکی کے اعداد حروف ۴۴۱ ہیں۔ جب کہ بہاء اﷲ قصبہ نور میں پیدا ہوا اور شہر عکہ میں مرکر مدفون ہوا۔نتیجہ یہ رہا کہ بہاء اﷲ حلت سود اور حرمت صدقات کا فتویٰ دے کر نوری سے ناری بن گیا۔ قلت: