احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
از کجا ایں مرد ہندی شد امام کہ امامت رانمے زیبد غلام یہ ہندی شخص کہاں سے امام بن گیا۔ جب کہ امامت کے لئے ایک غلام موزوں نہیں ہے۔ ہوش کن ایں را مکن بہرت امیر ورنہ مانی تا ابد دردیں ضریر اپنا ہوش سنبھال کر اس شخص کو اپنے لئے امیر نہ بنا، ورنہ تو ہمیشہ کے لئے اپنے دین کے اندر اندھا رہے گا۔ ہر کرا دردیں بود بندہ امام چوں امامش دین او شد ناتمام جس شخص نے اپنے دین کے اندر ایک غلام کو امام بنالیا، تو اس کا دین اس کے امام کی مانند نامکمل رہا۔ گر توئی آزاد آزادی بگیر زیر ایں بندہ تو بربادی مگیر اگر تو آزاد ہے تو آزادی کو اپنالے اور اس غلام کے نیچے بربادی کو نہ اپنا۔ زود تراز دل غلامت را بکن خویش رابرپائے اوہر گزمزن توجلد تر غلام احمد کو اپنے دل سے نکال دے، اور اپنے آپ کو ہرگز اس کے پاؤں پر نہ ڈال۔ زیر پائے بندہ گرمانی بدیر می کنی روباہ خود راجائے شیر اگر تو دیر تک ایک غلام کا پابند رہے گا تو تو اپنے آپ کو بجائے شیر کے لومڑی بناتا ہے۔ در دو عالم نیست بہرت ہیچ خیر گر رسیدی از محمد سوئے غیر اگر تو محمدa کو چھوڑ کر غیر کے پاس چلاگیا ہے تو دونوں جہانوں کے اندر تیرے لئے کوئی بھلائی نہیں ہے۔ مرترا اندر جہاں احمد بس است کہ بجز احمد ہمہ خاک و خس است تجھے دنیا کے اندر صرف احمدa ہی کافی ہے۔کیونکہ احمد کے بغیر سب کچھ خاک ودھول ہے۔ پیش احمد مرزا را احمد مکن بر محمد ایں ستم بے حد مکن احمدa کے آگے مرزا کو احمد نہ بنا اور محمدa پر یہ بڑا ظلم نہ کر۔ بندۂ بندہ مماں آزاد باش برغلام احمدت حداد باش ایک غلام کا غلام نہ بن بلکہ آزاد بن اور پھر اپنے غلام احمد پر ایک لوہار بن جا۔ بندۂ افرنگ را مہدی مکن ورنہ دینت راگنی از بیخ و بن تو یورپ کے غلام کو مہدی نہ بنا۔ ورنہ تو اپنے دین کو تنا سمیت جڑ سے نکال دے گا۔