احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
یہاں پر لفظ ’’قومک/۱۶۶‘‘ کے اعداد حروف یک صد چھیاسٹھ ہیں۔ جیسا کہ مرزائی قصبہ قادیان/۱۶۶ کے اعداد حروف یکصد چھیاسٹھ ہیں۔ لہٰذا اسی اعداد توافق سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن حکیم آج سے چودہ صد سال قبل پیش گوئی کرتا ہے کہ آئندہ زمانہ کے اندر مرزائی قصبہ قادیان سے ایک ایسی قوم برپا ہوگی جو ابن مریم کے خلاف شور وغوغا کرے گی۔ چنانچہ وہی قوم مرزا اور مرزا کی پیدا کردہ مرزائی جماعت ہے جو قادیان سے برپا ہوکر مسیح ابن مریم کے خلاف ساری دنیا میں شور وغوغا کر رہی ہے اور اس کو مردہ بتا کر مدفون کشمیر یقین کر رہی ہے اور پھر لفظ ’’قومک‘‘ بمعنی تیری قوم سے اشارۃً پایا جاتا ہے کہ ایسی قوم یقینا کافر قوم ہوگی۔ کیونکہ جہاں پر قران حکیم نے اسی لفظ کو آنحضرتa کے تعلق سے ذکر کیا ہے۔ اس قوم سے کافر قوم مراد لی ہے۔ بنابرآں بقول قرآن مرزا واہل مرزا کافر اور بے ایمان لوگ ہیں اور اسی آیت کے بعد دیگر آیت یوں ہے: ’’وقالوا اٰلہتنا خیر ام ہو ما ضربوہ لک الاجدلاً‘‘ {اور انہوں نے کہا کہ کیا ہمارے معبود ان اچھے ہیں یا وہی اچھا ہے؟ انہوں نے آپ سے اس کا ذکر صرف نزاع وفساد کے لئے کیا ہے۔} جاننا چاہئے کہ ان کا یہی قول بطور استفہام اقراری کے ہے کہ ان کے معبودان مزعومہ مسیح ابن مریم سے بہتر ہیں اور وہ ان سے بہتر نہیں ہے۔ بلکہ کمتر سے کمترین ہے اور بدتر سے بدترین ہے۔ دراصل یہی قول مشرکین مکہ کا ہے کہ وہ اپنے اصنام باطلہ کو مسیح ابن مریم سے بہتر اور بالاتر یقین کرتے تھے اور عند اﷲ کافر وملحد قرار پائے اور بعینہ اسی قول مشرکین کے مطابق مرزاقادیانی نے بھی اپنے آپ کو حضرت مسیح سے بہتر اور بالاتر قرار دے کر کہا ہے: ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے (دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰) چونکہ مشرکین مکہ اور مرزاقادیانی کے اقوال باہم مطابق ومترادف ہیں۔کیونکہ اوّل الذکر نے اپنے معبودان باطلہ کو اور ثانی الذکر کرنے خود اپنے آپ کو حضرت مسیح سے بہتر اور بالاتر کہا ہے۔ اسی لئے مشرکین مکہ کی طرح مرزا اور مرزائی جماعت بھی کافر وملحد ہے اور میں نے اسی مرزائی شعر کو بطور ذیل تبدیل کر دیا ہے۔ ابن مریم کے ذکر کو چھیڑو اس سے جلتا غلام احمد ہے اور پھر مذکورہ بالا آیت کے بعد آیت ذیل موجود ہے جس میں مرزاقادیانی کو شیطان گردانا گیا ہے۔