احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
۵… ’’یقتل الخنزیر‘‘ وہ خنزیر کو قتل کرے گا۔ یعنی ان کے قتل کا حکم دے گا۔ مرزاقادیانی نے اس فقرہ کا یہ مطلب لیا ہے کہ وہ جنگل کے خنزیروں کا شکار کھیل کر ان کو قتل کرے گا جو سراپا غلط اور غیر معقول مفہوم ہے۔ کیونکہ جنگل کے خنازیر کا مارنا اس کے مشن میں داخل نہیں ہوگا۔ بنابرآں فقرہ بالا اور فقرہ ہذا کا مجموعاً یہ مطلب ہے کہ مسیح علیہ السلام دجال کے فوجی علم کو توڑ کر برسرپیکار دجال کو بھی قتل کر دے گا۔ جس سے دجالی فتنہ مکمل طور پر ختم ہوکر ہمیشہ کی نیند سو جائے گا اور اس کو کوئی بھی نہیں جگائے گا۔ ۶… ’’ویضع الحرب‘‘ وہ جنگ کو ختم کر دے گا۔ یعنی مسیح علیہ السلام جس وقت بھی نازل ہوگا وہ ملک کے اندر جنگ وقتال کو موجود پائے گا اور حق وباطل کی افواج باہم برسر پیکار ہوں گی اور وہ آتے ہی حق کی طرف سے شامل جہاد ہوکر باطل کی فوجوں کو شکست دے گا اور پوری کامیابی سے میدان جنگ کو جیت لے گا۔ ایک دیگر روایت میں زیر بحث فقرہ کی بجائے ’’ویضع الجزیۃ‘‘ کے الفاظ آئے ہیں اور معنی یہ ہے کہ وہ جنگی ٹیکس کو ختم کر دے گا اور دجالی مفتوحین پر کسی قسم کا عسکری ٹیکس عائد نہیں کرے گا۔ بلکہ ان سے صرف اسلام کو ہی قبول کرے گا اور بصورت دیگر ان پر تلوار کو زیر استعمال لائے گا اور مرزاقادیانی کبھی بھی جنگ میں شامل نہیں ہوا۔ بلکہ جنگ وجہاد کو حرام کہتا رہا۔ ۷… ’’ویفیض المال‘‘ وہ مال وزر کو پانی کی طرح بہائے گا اور داخل خزانہ نہیں کرے گا۔ یعنی وہ دجالی فوجوں سے چھینے ہوئے مال غنیمت کو صرف مجاہدین ومحتاجین پر تقسیم کرے گا اور اسکو اپنے بیت المال میں جمع نہیں ہونے دے گا۔ ان حالات میں کوئی دیانت دار آدمی انعامی چیلنجوں کے اشتہارات کو افاضۂ مال نہیں کہہ سکتا۔ کیونکہ کاغذی گھوڑے دوڑانا تقسیم زر اور افاضۂ مال سے ہمنوائی اور یکسانیت نہیں رکھتا۔ ۸… ’’حتّٰی لا یقبلہ احد‘‘ حتیٰ کہ اس مال وزر کو کوئی شخص از قسم مجاہدین ومحتاجین قبول نہیں کرے گا۔یہ فقرہ افاضۂ مال کی حد وغایت ہے۔ یعنی مسیح علیہ السلام اسی فتح وکامرانی کی خوشی میں تمام مجاہدین ومحتاجین کو اس قدر مالامال کر دے گا کہ ان کے دلوں سے جلب زر کی حرص وہوس مٹ جائے گی اور وہ بے نیاز ہوکر قبول زر سے گریز کریں گے۔ ۹… ’’حتّٰی تکون السجدۃ الواحدۃ خیراً من الدنیا وما فیہا‘‘ حتیٰ کہ شکر وامتنان کا صرف ایک سجدہ ہی دنیا ومافیہا سے بہتر وبرتر سمجھا جائے گا۔یہ فقرہ بھی افاضۂ مال کی