احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اس کے دعویٰ مسیحیت کے وقت بجائے اسلامی حکومت کے برطانیہ کی کافر حکومت قائم تھی اور یہ شخص اسی حکومت کا کاشتہ پودا بن کر اٹھا تھا۔ ۲… نازل ہونے والے کا نام بجائے عیسیٰ کے ابن مریم لایا گیا ہے۔ جس کا مفہوم یہ ہے کہ اترنے والا صرف ماں رکھتا ہوگا اور بے پدر ہوگا اور مرزاقادیانی با مادر وپدر ہوکر ابن مریم نہیں بن سکتا۔ کیونکہ مماثلت میں جسماً وروحاً یکساں ہونا ضروری ہے۔ جیسے قرآن مجید نے آدم وعیسیٰ کو ایک دوسرے کا مکمل مماثل قرار دے کر کہا ہے: ’’انّ مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل اٰدم‘‘ {بلا شبہ حضرت عیسیٰ عند اﷲ حضرت آدم کا مثیل ہے۔} ۳… حکماً عدلاً: وہ باانصاف فیصل ہوگا اور اس کے فیصلہ جات اقتدار کی بناء پر ہوں گے۔ کیونکہ حکم شخص کو فیصلہ دینے کا کلی اختیار حاصل ہوتا ہے اور اس کا فیصلہ ایک حتمی اور آخری فیصلہ تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن وہ حاکم نہیںہوتا اور صرف حکم ہوتا ہے۔ نیز بجائے ’’حاکماً‘‘ کے ’’حکماً‘‘ اختیار کرنے میں یہ لطافت ملحوظ ہے کہ اس وقت مسلمانوں کا حاکم اور امیر المسلمین ابن مریم نہیں ہو گا بلکہ دیگر آدمی ہوگا جو امام مہدی کے ممتاز لقب سے موسوم ومعروف ہوگا اورابن مریم کے پاس صرف عدالتی اختیارات اور بالواسطہ حکومت ہوگی اور مرزاقادیانی کو نہ بلاواسطہ اور نہ بالواسطہ حکومت ملی۔ بلکہ عمر بھر غلام فرنگ رہا اور ان کی کفش برداری کو اپنا کارنامہ سمجھا۔ نیز ’’حکم‘‘ سن رسیدہ شخص کو بھی کہا جاتا ہے: ’’رجل حکم ای مسنّ‘‘ کذافی المنجد۔ لہٰذا اس لفظ سے قرآن کریم کے لفظ ’’کھلاً‘‘ کی بھی تصدیق ہوتی ہے کہ ابن مریم بوقت نزول سن رسیدہ اور شیخ وقت ہوگا۔ ۴… ’’فیکسر الصلیب‘‘ وہ دجال کے فوجی علم کو توڑے گا۔ چنانچہ اس جگہ پر لفظ صلیب بمعنی علم اور جھنڈا ہے کذافی المنجد۔ بنابرآں مطلب یہ ہے کہ ابن مریم نازل ہونے کے فوراً بعد شامل جہاد ہوکر دجال کے فوجی علم کو توڑ کر پارہ پارہ کرے گا۔ یعنی مسیح علیہ السلام جس وقت بھی نازل ہوگا دجال کو برسر پیکار پائے گا اور شامل جہاد ہوکر پہلے پہل اس کے فوجی علم کو زیر قبضہ لائے گا اور اسے شکستہ کرے گا۔ جیسا کہ میدان جنگ کے اندر متحارب فریق کے علم پر قابض ہوکر اسے شکستہ اور ریزہ ریزہ کیا جائے۔ کیونکہ علم کے شکستہ ہونے سے عموماً اس فریق کو شکست ہو جاتی ہے۔ دجال اپنے علم کو صلیب اس لئے کہتا ہوگا کہ وہ اس قوم یہود میں سے ہوگا جو مسیح علیہ السلام کو صلیب پر مارنے کی مدعی ہے۔