احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
الجواب یہ ہے کہ ایک حافظ الاحادیث صحابی کو غبی اور کم فہم اور بے درایت اور بے فراست کہنا انتہاء درجہ کی گستاخی اور خطرناک گمراہی ہے۔ حالانکہ تمام مشہور صحابہ عقلائے امت تھے اور سیدنا ابوہریرہؓ خصوصی طور پر افہم الرجال آدمی تھا۔ جیسا کہ اعداداً بطور ذیل ہے: ’’(ابوہریرہ/۴۲۹) ہو عاقل الصحابۃ ابداً واﷲ/۴۲۹‘‘ یعنی بخدا! سیدنا ابوہریرہؓ ہمیشہ کا عقیل تر صحابی ہے اور اس کے بالمقابل مرزاقادیانی ایک غبی اور کم فہم آدمی ہے۔ جیسا کہ اعداداً بطور ذیل ہے۔ (غلام احمد قادیانی/۱۳۰۰) ’’غبی ابداً بالجد‘‘ یعنی غلام احمد قادیانی صحیح طور پر ایک غبی آدمی ہے۔ دراصل مرزاقادیانی اس بزرگ صحابی پر اس لئے ناراض وناخوش ہے کہ وہ حیات مسیح کی احادیث کا راوی ہے اور بالخصوص اس کی مرویات میں درج ذیل حدیث زیادہ مشہور ہے۔ جو ایک آیت قرآن پر بھی مشتمل ہے اور علامات مسیح اور رفع مسیح کے ساتھ نزول مسیح کو بھی بیان کرنے والی ہے۔ ’’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲa والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکماً عدلاً فیکسر الصلیب ویقتل الخنزیر ویضع الحرب ویفیض المال حتّٰی لا یقبلہ احد حتی تکون السجدۃ الواحدۃ خیراً من الدنیا وما فیہا ثم یقول ابوہریرۃ فاقرؤا ان شئتم وان من اہل الکتاب الا لیؤمنّن بہ قبل موتہ‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ کا بیان ہے کہ آنحضرتa نے فرمایا کہ مجھے اس خداتعالیٰ کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ عنقریب تمہارے اندر ابن مریم حاکم عادل بن کر نازل ہوگا اور صلیب کو توڑے گا اور خنزیر کو قتل کرے گا اور جنگ کو بند کر دے گا اور مال وزر کو بہائے گا۔ حتیٰ کہ اس کو کوئی شخص قبول نہیںکرے گا۔ یہاں تک شکریہ کا ایک سجدہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہوگا۔ پھر ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ اگر چاہو تو یہ آیت پڑھو کہ: ’’اہل کتاب میں سے ہر ایک شخص مسیح کے قبل الموت رفع پر ایمان لائے گا۔‘‘} میں اس سلسلہ میں قارئین کرام کے سامنے حدیث بالا کی تشریح وتفصیل میں اپنا وہ تیسرا خط پیش کرتا ہوں جو میں نے مشہور مرزائی مبلغ ابوالعطاء جالندھری مدیر ماہنامہ ’’الفرقان ربوہ‘‘ کو لکھا تھا اور وہ خاموش وساکت رہ کر جواب دینے سے کتراگیا اور جلد تر ہلاکت کی آغوش میں چلا گیا۔ کیونکہ میرے خط کی حقانیت نے اس پر دل کا دورہ ڈال دیا اور وہ ہلاک ہوگیا۔