احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
ماند بر ساحل تہ دریا نرفت ہندرا ورزید ودر بطحا نرفت ۹… وہ کنارہ پر رہا اور دریاکی گہرائی میں نہیں گیا۔ ہندوستان کو اختیارکیا اور حجاز میں نہ گیا۔ قد توفاہ من الکفار چیست گر تودانی فرق را در موت وزیست ’’خداتعالیٰ نے اس کو کفار سے وصول کر لیا‘‘ کا کیا مطلب ہے۔ اگر تو موت اور زندگی کا فرق جانتا ہے۔ جاننا چاہئے کہ میری مذکورہ بالا توجیہہ کے پیش ہونے پر جلال الدین شمس بالکل لاجواب ہوگیا اور اس کی جلالت الٹ کر خجالت کی صورت اختیار کر گئی اور بحالت گھبراہٹ اس کی طرف سے یہ عذر پیش کیاگیا کہ چونکہ آیت زیر بحث فریقین کے درمیان متنازعہ فیہ ہے۔ اس لئے ابطال چیلنج کے لئے دیگر آیت یا کوئی حدیث یا کوئی عربی شعر پیش کیا جاوے۔ ورنہ تمہیں تمہارے خط کا جواب نہیں ملے گا۔ میں نے اسے اسی عذر کے جواب میں درج ذیل اشعار لکھ کر بھجوا دئیے اور لکھا کہ مرزائی چیلنج میں نہ کسی قسم کی تحدید وتخصیص موجود ہے اور نہ کسی آیت وحدیث کو مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ بلکہ چیلنج شکن مثال کے مطالبہ کو عمومیت کا مقام دیا گیا ہے۔ قلت: عذر تو ازراہ حق معقول نیست کہ برت احوال او مجہول نیست ۱… تیرا عذر حقانیت کے لحاظ سے معقول نہیں ہے۔ کیونکہ تجھ پر اس کی حالت مخفی نہیں ہے۔ گر تو داری خوف حق اندر ذلت زود بیروں آر خودرا زیں گلت ۲… اگر تو اپنے دل میں خوف خدا رکھتا ہے تو جلد تر اپنے آپ کو اس کیچڑ سے نکال لے۔ عذر تو ایں جا یقینا بے پرست پیش تیرم مرگ او لازم ترست ۳… یہاں پر تیرا عذر یقینا بے پر ہو چکا ہے اور میرے تیر کے آگے اس کی موت لازمی ہوچکی ہے۔ غور کن ایں جا کہ عقلت لنگ نیست گامزن کہ راہ برتوتنگ نیست ۴… یہاں پر غور کر کیونکہ تیری عقل لنگڑی نہیں ہے اور قدم مار کر چل کیونکہ تجھ پر راستہ تنگ نہیں ہے۔ دانم عذرت را کہ او مدقوق شد واز تعصب قلب تو مشقوق شد ۵… میں جانتا ہوں کہ تیرا عذر مدقوق بن گیا ہے اور تعصب کی وجہ سے تیرے دل میں شگاف آگیا ہے۔