احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
وبشرنی ربی وقال مبشراً ستعرف یوم العید والعید اقرب (حقیقت الوحی ص۲۸۶، خزائن ج۲۲ ص۲۹۹) اﷲتعالیٰ نے مجھے بشارت دی اور بشارت دیتے ہوئے کہا کہ تو عنقریب روز عید کو جان لے گا اور عید بہت قریب ہے۔ استدلال یوں کیاگیا ہے کہ یوم العید سے مراد مسلمانوںکا روز عید ہے اور ’’والعید اقرب‘‘ سے مراد لیکھرام کے قتل کا روز عید ہے اور مطلب یہ ہے کہ لیکھرام کے قتل کا روز عید مسلمانوں کے روز عید سے ملا ہوا ہوگا۔ چنانچہ لیکھرام رمضان شریف کی عید کے بعد آنے والے دن یکم؍شوال کو مقتول ہوا جو ۶؍مارچ ۱۸۹۷ء کا دن تھا۔ الجواب اوّلاً یہ ہے کہ جب شعر ہذا کے سیاق وسباق میں لیکھرام کا ذکر موجود نہیں ہے تو پھر اس شعر کے اندر لیکھرام کو لے آنا اور غیر موجود کو موجود بتانا قطعاً درست نہیں ہے۔ ثانیاً یہ کہ جب ایک معرّف باللّام لفظ کو دوبارہ معرّف باللّام لایا جائے تو دونوں جگہ پر اسی لفظ کا ایک ہی مفہوم ومطلب ہوگا۔ جیسے: ’’اشتریت الفرس ثم بعت الفرس‘‘ میں نے گھوڑے کو خریدا اور پھر گھوڑے کو فروخت کر دیا۔ بنابرآں اس فقرہ کا مفہوم ومطلب یہ ہے کہ خرید ہونے والا گھوڑا اور بکنے والا گھوڑا ایک ہے دو نہیں ہیں۔ چونکہ مرزاقادیانی نے اپنے شعر بالا میں یوم العید سے مسلمانوں کا روز عید مراد لیا ہے۔ اس لئے فقرہ ’’والعید اقرب‘‘ سے بھی مسلمانوں کا روز عید مراد ہوگا اور مفہوم یہ ہوگا کہ تو عنقریب مسلمانوں کے روز عید کو جان لے گا اور مسلمانوں کا روز عید بہت قریب ہے۔ اسی طرح اگر بقول مرزا لیکھرام کے روز قتل کو دوسرے ’’العید‘‘ سے مراد لیا جاوے تو پھر اس کو ’’یوم العید‘‘ میں قتل ہونا تھا جو نہیں ہوا۔کیونکہ بظاہر متبادراً لفظ ’’العید‘‘ سے مراد ایک ہی روز عید ہے۔ جس میں مسلمانان ہند نماز عید پڑھیں گے اور لیکھرام قتل ہوگا۔ مگر لیکھرام عید رمضان کے دن میں مقتول نہیںہوا۔ بلکہ اس سے اگلے دن میں مارا گیا۔ ثالثاً یہ ہے کہ اگر مرزاقادیانی کو بذریعہ شعر پیش گوئی کرنی تھی اور مرزائی ملہم نے مرزاقادیانی کو صحیح طور پر بشارت دینی تھی تو زیر نزاع شعر بطور ذیل ہونا چاہئے تھا۔ وبشرنی ربی بان عدو حق سیقتل بعد العید والقتل اقرب