احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اور خداتعالیٰ نے مجھے بشارت دی ہے کہ حق کا دشمن (لیکھرام) عید کے بعد قتل ہوگا اور اس کا قتل عید سے بہت قریب تر ہے۔ لیکن اس شعر کے بالمقابل مرزائی شعر جس پر مرزاقادیانی کو ناز وافتخار ہے بالکل حامل پیش گوئی نہیں بن سکتا اور نہ اس کو کوئی عقلمند اور سلیم الفطرت آدمی پیش گوئی کا نام دے سکتا ہے۔ کیونکہ اس میں قاتل ومقتول دونوں کے لئے کوئی اشارہ موجود نہیں ہے جیساکہ میرے شعر سے سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ عدد حق لیکھرام ہے اور پھر لفظ سیقتل سے ضمناً قاتل بھی ذہن میں آجاتا ہے۔ دراصل بات یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (نزول المسیح ص۱۸۴،۱۸۵، خزائن ج۱۸ ص۵۶۲،۵۶۳) کے اندر لیکھرام والی پیش گوئی کے لئے ایک ساتھ دو تاریخیں (۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء، ۲۰؍فروری ۱۸۹۳ء) لکھی ہیں۔ حالانکہ ایک تاریخ ہونی چاہئے تھی اور پھر دونوں تاریخوں کے درمیان سات سال فاصلہ حائل ہے اور ایسا کیوں کیاگیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دال میں کچھ کالا کالا ضرور ہے۔ اصل واقعہ یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء کو بذریعہ اشتہار ہلاکت لیکھرام کی پیش گوئی شائع کر کے اس کو آگاہ کیا کہ تو چھ سال کے عرصہ تک کسی ہولناک عذاب میں مبتلا ہوگا۔مگر وہ اس عرصہ میں کسی قسم کے درد اور عذاب میں گرفتار نہ ہوا۔ بلکہ بخیر وسلامتی زندہ رہا اور اپنے مشاغل میں مشغول رہا۔ چنانچہ اس کو بروئے پیش گوئی مرزا ۲۰؍فروری ۱۸۹۲ء تک معذب بعذاب ہونا تھا۔ مگر وہ نہ ہوا اور مرزاقادیانی کو اس سے سخت رسوائی اور ندامت اٹھانی پڑی اور احباب واغیار کے سامنے سخت تر رسوا اور پریشان رہا اور س سے ایک سال تک چھیڑ چھاڑ بند کر دی اور اپنی زبان بندی وخاموشی کا پابند ہوگیا اور پھر ازسرنو ۷سال کے بعد مورخہ ۲۰؍فروری ۱۸۹۳ء کو دوبارہ ۶سال کے اندر ہلاکت لیکھرام کی پیش گوئی کا ایک اشتہار شائع کر دیا اور وہ اسی اشتہار کے مطابق ہلاک ہوکر جہنم رسید ہوا۔ لیکن کبھی کبھی ایک جھوٹے آدمی سے بھی سچی بات کہی جاسکتی ہے۔ جیسا کہ بطور ضرب المثل کہا گیا ہے: ’’قد یصدق الکذوب‘‘ کبھی چھوٹا آدمی سچی بات کہہ دیتا ہے۔ بنابرآں دوسری تاریخ اس کو سچا نہیں بنا سکتی۔جب کہ پہلی تاریخ نے اس کو جھوٹا کاذب ثابت کر دیا ہے۔ بہرحال چونکہ پہلے اشتہار سے اس کا کذب وبطلان ثابت ہوچکا تھا۔ اس لئے وہ کذب وبطالت کا داغ سے حتماً داغدار بن گیا اور بعد کی صفائی ستھرائی بے کار اور غیر مفید رہی۔