احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
۱۲۹۰ھ سے ہوئی ہے۔ جو تیرھویں صدی کا آخری حصہ ہے اور پھر اس کے نام ’’غلام احمد قادیانی‘‘ کے تیرہ صد (۱۳۰۰) اعداد بھی اس کو تیرھویں صدی کا ’’غدار الدین/۱۳۰۰‘‘ اور غدار بالنبی/۱۳۰۰ ظاہر کرتے ہیں اور ’’اخبث القادیان/۱۳۰۰‘‘ بتاتے ہیں۔ دراصل مجدد دین کا مفہوم یہ ہے کہ دین کے اصول واحکامات پر غل وغش اور میل کچیل آچکی ہے۔ اس کو دور کر کے دین اسلام کو صاف ستھرا بنانے والا ہی مجدد اسلام ہے۔ لیکن دین اسلام کے اندر ترمیم وتنسیخ یا کمی بیشی کرنے والا مجدد اسلام نہیں ہے۔ بلکہ ایسا شخص محدد اسلام اور مخرب دین ہے۔ ان حالات میں مرزاقادیانی کا جہاد اسلام کو منسوخ اور حرام وقبیح قرار دینا اور کامل ختم نبوت کو ناقص سمجھنا اور انگریز حکمران کی اطاعت وغلامی کو نصف اسلام کہنا اور اپنی جماعت کو انگریز کی وفادار فوج بتانا ایک عظیم گمراہی اور بے پردہ ضلالت ہے اور اس کو مجدد اسلام کے جلیل القدر اعزاز سے کوسوں دور بھگاتی ہے۔ اب یہاں پر وہ حدیث بھی نقل کی جاتی ہے جو ہمارے اور اس کے درمیان محل نزاع ہے۔ ’’ان اﷲ یبعث لہٰذہ الامۃ علیٰ رأس کل مائۃ سنۃ من یجددلہا دینہا (الحدیث)‘‘ {بلاشبہ خداتعالیٰ ہرصدی کے سر پر ایک ایسے شخص کو اس امت کے لئے برپا کرے گا جو اس کے دین کی تجدید کرے گا۔} بروئے لغات عربیہ لفظ تجدید کا معنی کسی چیزکی میل کچیل کو دور کر کے اس کو صاف ستھرا اور نئے سرے سے پہلی شکل وصورت کے اندر پیش کرنا ہے۔ اس میں تراش وخراش کر کے اس کی پہلی شکل وصورت کو بگاڑنا یا اس کے کسی جزو کو اس سے نکال دینا یا کسی دیگر جزو کا اس میں اضافہ کرنا نہیں ہے۔ چنانچہ ابتداء اسلام سے امت محمدیہ کا دین وعقیدۂ جہاد سیفی اور عقیدۂ کامل ختم نبوت اور حریت اسلام وغیرہ پر مشتمل تھا۔ لیکن اس شخص نے ان عقائد حقّہ کی تجدید اور ان کا تصفیہ وتنقیہ نہیں کیا۔ بلکہ ان کی تخریب وتنسیخ اور ترمیم کی ہے اور ان میں کمی بیشی کا ارتکاب کیا ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ حکومت پاکستان ہر سال ریڈیو استعمال کرنے والوں کو ہدایت کرتی ہے کہ میعاد لائسنس ختم ہونے پر وہ اپنے لائسنسوں کی تجدید کرالیں۔ ورنہ خلاف ورزی کرنے پر ان کو جرمانہ ہوگا یا سزا ملے گی اور مطلب یہ ہوتا ہے کہ سابقہ سال کی طرح فیس ادا کر کے سابقہ فارم پر سابقہ شکل وصورت کا لائسنس بنوالیا جائے۔ اب اگر ایک لائسنسدار بیس روپے فیس کی بجائے دس روپے پر اپنا لائسنس بنوانا چاہے تو نہیں بنے گا۔ کیونکہ یہ تجدید لائسنس نہیں ہے۔ بلکہ تخریب وتنقیص لائسنس ہے اور حکومت کے قانون کی توہین وتحقیر ہے۔ یہی حال مرزاقادیانی کا ہے