احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
مسیح ابن مریم کو برپا کرے گا تو وہ دمشق کے شرقی حصہ کے سفید مینار کے پاس دوزرد چادریں پہن کر اور دوفرشتوں کے پروں پر دو ہاتھ رکھ کر نزول کرے گا۔} ۲… دمشق کے شرقی حصہ میں واقع ایک سفید مینار کے پاس نزول کرے گا۔ یعنی مینار سفید پہلے سے دمشق کے شرقی حصہ میں موجود ہوگا اور بعد میں مسیح علیہ السلام اس کے قرب میں نزول کرے گا۔ لیکن اس شخص نے دعویٰ مسیحیت پہلے کر لیا اور بعد میں چندہ کر کے مینار سفید تعمیر کرایا۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسا کہ اس نے پانی سے استنجا پہلے کرلیا اور بعد میں ٹٹی کرنے بیت الخلاء میں چلا گیا اور ہمیشہ پلید اور نجیس رہا۔ (غلام احمد/۱۱۲۴) ’’نجیس ارض/۱۱۲۴‘‘ یعنی غلام احمد زمین کا ایک پلید آدمی ہے۔ ۳… مسیح علیہ السلام بوقت نزول ایک محرم کی مانند احرام کی دو زرد چادروں میں ملبوس ہوگا اور حج یا عمرہ کے ارادہ سے نازل ہو گا۔ لیکن اس شخص نے حج وعمرہ سے متنفر ہوکر احرام کی دوزرد چادروں کو اپنی دو بیماریاں بنالیا اور بجائے مسیح کے مریض بن کر ہمارے سامنے خم ٹھونک کر نمودار ہوا اور ہم نے اس کو ڈنڈا مار کر بھگا دیا۔ ۴… مسیح بوقت نزول از آسمان دو فرشتوں کے پروں پر ہاتھ رکھ کر یوں نزول کرے گا جیسا کہ ایک جنگی ہوائی جہاز میں سے ایک فوجی اپنے دو ہاتھوں میں دو ہوائی چھتریاں لے کر نیچے اترتا ہے اور جنگ میں شامل ہو جاتا ہے۔ چنانچہ مسیح علیہ السلام بھی بعد النزول میدان جنگ کے اندر دجال لعین کے خلاف اعلان جنگ کر کے شامل جہاد اور قائد مجاہدین بن جائے گا۔ لیکن مرزاقادیانی اپنی ساری زندگی میں منکر جہاد بن کر ایسے انگریز حکمران کی حمایت کرتا رہا جس کو وہ خود ہی دجال کہتا تھا۔ اب خلاصہ یہ رہا کہ مسیح علیہ السلام دجال کے خلاف جہاد کرے گا اور اس شخص نے خود گفتہ دجال کی حمایت کی اور اس کا ایک سپاہی بن کر زندہ رہا۔ ۵… یہاں پر دو فرشتوں کے ذکر سے واضح ہوتا ہے کہ مسیح کا نزول آسمان سے ہوگا۔ کیونکہ فرشتے اس کے مکین ہیں اور یہاں پر لفظ نزول اپنے حقیقی معنی میں مستعمل ہے جو اوپر سے نیچے کو آنا ہے اور بعثت کے مفہوم میں استعمال نہیں ہوا۔ مرزاقادیانی چودھویں صدی کے سر پر آنے والا مجدد اسلام بھی نہیں بن سکتا۔ کیونکہ میں سابقاً بتا چکا ہوں کہ یہ شخص تیرھویں صدی کے آخری حصہ کی پیداوار ہے۔ اگرچہ اس نے چہاردہم صدی کا ابتدائی حصہ بھی پایا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اس نے اپنی تحریرات میں صاف طور پر اقرار کیا ہے کہ اس کے ایزدی مخاطبات ومکالمات کی ابتداء سال