احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
ہزار سال ہے اور میں آخری ہزار میں ہوں اور مفہوم یہ ہے کہ میں ساتویں ہزار میں ہوں۔} اور مرزاقادیانی تقریباً نویں ہزار سال کے ثلث گذرنے پر مدعی نبوت ومسیحیت بنا ہے۔ کیونکہ اس کی پیدائش ۱۲۵۸ھ میں ہوئی اور اس نے ۳۲سال بعد ۱۲۹۰ھ میں دعویٰ نبوت ورسالت کیا۔ بنابرآں مرزاقادیانی آٹھویں ہزار سال کی تہائی گذرنے پر مدعی نبوت ورسالت بنا اور وہ نوہزار سال کی پیداوار قرار پایا اور پھر اس شخص کا ادّعا تیرھویں صدی عیسوی کے آخری حصہ کی پیداوار ہے۔ جیسا کہ میں قبل ازیں اس کی خود نوشتہ تحریرات سے بتا چکا ہوں کہ اس نے خود لکھا ہے کہ: ’’مجھ پر مکالمات الٰہیہ کا سلسلہ ٹھیک سال ۱۲۹۰ھ سے شروع ہوا ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۰۰، خزائن ج۲۲ ص۲۰۸) اور پھر اس کے نام غلام احمدقادیانی کے پورے تیرہ صد اعداد بھی یہی ظاہر کرتے ہیں کہ یہ شخص چودھویں صدی کی بجائے تیرھویں کی پیداوار ہے۔ اگرچہ اس نے چودھویں صدی کا ابتدائی حصہ بھی پایا ہے۔ کیونکہ اس کی وفات سال ۱۳۲۶ھ میں ہوئی ہے جو لفظ ’’خبیث روح/۱۳۲۶‘‘ اور لفظ ’’ذریۃ الشیٰطین/۱۳۲۶‘‘ سے بطریق اعداد حروف برآمد ہوتی ہے اور پھر ’’سبعاً من المثانی‘‘ کا یہ مطلب بھی لیا جاسکتا ہے کہ آپa کو دو دفعہ اترنے والی آیات میں سے سورۃ فاتحہ کی سات آیات بھی ملی ہیں۔ چنانچہ سورۃ فاتحہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ دونوں مقامات پر اتری ہے اور دو نزول حاصل کرنے والی سورت ہے۔ اور بروئے حدیث شریف مرزاقادیانی اس مسیح موعود کا غیر ہے جو دمشق میں نازل ہونے والا ہے۔ وجوہات بطور ذیل ہیں۔ ۱… نازل ہونے والے کا نام مسیح ابن مریم ہے اور یہ شخص غلام احمد ولد غلام مرتضیٰ ہے۔ اگر بفرض محال اس کو مسیح ابن مریم بننے کا شوق ہے تو پھر اس کو ’’ذریۃ البغایا‘‘ اور بن باپ بننا پڑے گا اور غلام مرتضیٰ کی ولدیت سے علیحدگی اختیار کرنی ہوگی۔کیونکہ یہ شخص بجائے مسیح ومعالج کے مریض وعلیل ہے اور مراق وکثرت بول کی دو خطرناک امراض میں مبتلا ہے اور ایک مرد غلام مرتضیٰ کو چھوڑ کر مریم نامی عورت کا بیٹا بنتا ہے اورحضرت مسیح علیہ السلام کی طرح بن باپ ہوکر ظہور کرتا ہے۔ الفاظ حدیث درج ذیل ہیں: ’’اذ بعث اﷲ المسیح بن مریم فینزل عند المنارۃ البیضاء شرقی دمشق بین مہروذتین واضعاً کفیہ علیٰ اجنحۃ ملکین (الحدیث)‘‘ {جب خداتعالیٰ