احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اس کو ذوالسنین (متعدد سالوں کے بعد نکلنے والا ستارہ) کا نام دیتے ہیں۔ پہلے نام کی بنا پر وہ کسی عظیم دجال کو یا عظیم فتنہ کو کھا جاتا ہے اور دوسرے نام کی بنیاد پر وہ کسی عظیم شخصیت کو عمر طویل اور بقائے دراز عطاء کرتا ہے۔ لہٰذا یہ ستارہ بحق مرزا ذوالاسنان تھا کہ مرزاقادیانی کو زیر جواب کتاب کی اشاعت کے چھ سال بعد ہلاک کر گیا اور اپنے دانتوں سے اس کو کھا گیا اور مولوی ثناء اﷲ وپیر مہر علی شاہ صاحبان وغیرہ مخالفین مرزا کے حق میں ذوالسنین ثابت ہوا کہ ان لوگوں کو ہلاکت مرزا کے بعد چالیس سال تک زندہ رکھا۔ ساتویں ہزار کے سر پر مرزاقادیانی کا آنا بھی غلط ہے۔ کیونکہ اس ہزار کے سر پر مبعوث ہونے والی شخصیت صرف آنحضرتa ہیں مرزاقادیانی نہیں ہے۔ وجہ یہ ہے کہ خلقت آدم علیہ السلام سے لے کر موسیٰ علیہ السلام تک چار ہزار سال بنتے ہیں اور موسیٰ علیہ السلام سے لے کر آنحضرتa تک دوہزار سال ہوتے ہیں۔ اس حساب سے آپa کی بعثت ٹھیک ساتویں ہزار کے سرپر ہوئی ہے جس کی تائید سورۂ فاتحہ کی سات آیتوں سے ملتی ہے۔ کیونکہ یہی سات آیتیں یہ اشارہ بھی کرتی ہیں کہ یہی سورت ساتویں ہزار کے سر پر نازل ہوئی ہے۔ چنانچہ اس سورت کے نام ’’الفاتحہ‘‘ کا مطلب دو طرح پر ہے۔ ایک ’’فاتحۃ الالف السابع‘‘ بمعنی ساتویں ہزار کو شروع کرنے والی سورت ہے اور دوسرا مفہوم ’’فاتحۃ المنازل السبعۃ القرآنیہ‘‘ یعنی قرآن کی سات منازل کو شروع کرنے والی سورت ہے۔ جیساکہ آیت ذیل سے اسی مفہوم کا اشارہ ملتا ہے۔ ’’ولقد اٰتیناک سبعاً من المثانی والقراٰن العظیم (الحجر:۸۷)‘‘ {ہم نے آپ کو دو طرفہ تعلق کی سات آیتیں اور قرآن عظیم عطاء کیا ہے۔} یہاں پر لفظ ’’المثانی‘‘ سے مراد دو طرفہ تعلق ہے۔ کیونکہ یہی سات آیتیں ساتویں ہزار سال اور سات منازل قرآن سے متعلق ہیں اور وضاحت کرتی ہیں کہ یہی سات آیتیں آنحضرتa کو ساتویں ہزار کے شروع میں ملی ہیں۔ بنابرآں ساتویں ہزار کے سر پر آنے والا مرزا نہیں ہے۔ بلکہ آنحضرتa ہیں۔ جیسا کہ ایک طویل حدیث سے جس کے راوی ضحاک ابن نوفل ہیں۔ ثابت ہے کہ آپa ساتویں ہزار کے سر پر مبعوث ہوئے اور یہی حدیث بیہقی میں مذکورہے اور الفاظ حدیث یہ ہیں۔ ’’فالدنیا سبعۃ اٰلاف سنۃ وانا فی اٰخرہا ایضاً‘‘ {یعنی دنیا کی موجودہ عمر سات