احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
مرزاقادیانی کو اگر ابرہۃ الہند کہا جائے تو بجا اور روا ہے۔ جیساکہ اعداداً بطور ذیل ہے۔ مرزاقادیانی/۴۲۴ ’’ابرہۃ الہند بآباء حقاً/۴۲۴‘‘ یعنی مرزاقادیانی حقیقتاً اپنے آباء واجداد کے ساتھ ابرہۃ الہند ہے۔ میں نے مرزائی اشعار کے جواب میں بطور ذیل کہا ہے ؎ زمین قادیان اب بے بھرم ہے کہ آیا اس پہ ہندو کا قدم ہے بنی جب سے ہے وہ ہندو رعایا گیا انگریز ہندو اس پہ چھایا کیا ہندو نے اس کو زیر اپنے نہیں دیتا ہے خو اس کو پنپنے ہے ڈنڈا اس پہ ہندو کا ہمیشہ لگاتا چوٹ ہے ڈنڈا ہمیشہ کہا مرزا نے یہ ارض حرم ہے بنی لیکن وہ اب ارض صنم ہے نکالا مل گیا جلسہ کو یاں سے گیا حج اس کا اس کی قادیاں سے بنی یہ قادیاں ہندو کا گھر ہے نہ یاں حج ہے نہ حج کی کرّوفر ہے ہوئے مرزا کے اندازے غلط یاں ہوا جلسہ یہاں کا داستاں یاں گئی اولاد اس کی قادیاں سے نکالا مل گیا ان کو یہاں سے ملی کافر کو کافر کی زمیں ہے اگر ہو شک تو وہ اس میں دفیں ہے ملی تانیث اس کی قادیاں کو ملا تحفہ یہی اردو زباں کو ہوئی اردو زبان اس سے ملوث کہ یہ چلتی ہے اردو میں مؤنث ہوئی پیدا مؤنث سے مؤنث نہیں بلکہ مؤنث سے مخنث ہوا پیدا وہ اپنی قادیاں سے ملی تانیث اس کو بھی یہاں سے رہا مرزا مؤنث قادیاں میں یہی تاثیر ہے دارالاماں میں اگائی قادیاں نے ایک مریم یہ مریم بن گئی پھر ابن مریم یہی ہے شعبدہ مرزا کا نادر کہ ہے جنات کے کرتب پہ قادر وہ تھا مخنوث مشکل قادیاں میں کہ تھا وہ مرد وزن اپنے مکاں میں وہ تھا جماع زن مجموع مرداں کہ خنشیٰ مشکل است او بیگماں اندر جہاں ذوالسنین ستارہ کا نکلنا اگر کبھی بوقت مرزا وقوع میں آیا ہے تو یہ اس کی ہلاکت کا نشاں ہے۔ کیونکہ بعض منجمین اس ستارہ کو ذوالاسنان (دانتوں والا ستارہ) کہتے ہیں اور دیگر بعض منجمین