احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
رائے گرامی فاضل اجل حضرت مولانا حکیم محمد عبداﷲ صاحب اعوان، مرادپور (تعلقہ رکن پور ضلع رحیم یارخان) M الحمد ﷲ وکفٰی والصلوٰہ والسلام علیٰ سید الرسل وخاتم الانبیاء سیدنا ومولانا محمد وعلیٰ اٰلہ واصحابہ اجمعین۰ اما بعد! بندہ نے کتاب ’’شہباز محمدی بجواب اعجاز احمدی‘‘ کے اکثر مقامات کا مطالعہ کیا ہے۔ میں اس لائق نہیں ہوں کہ اس کتاب پر جسے میرے محسن استاذ المکرم حضرت علامہ مولانا حکیم میر محمد ربانی مدظلہ العالی نے تالیف وتصنیف فرمایا ہے۔ اس پر اپنی ادنیٰ رائے کا اظہار کروں۔ ایک شاگرد کی حیثیت سے ’’چہ نسبت خاک را بعالم پاک‘‘۔ اس مقام پر اس وقت ہمارے آقا مربی ومشفق استاذ العلماء شیخ الحدیث حضرت العلامہ مولانا محمد یوسف صاحب بنوریؒ یا حضرت العلامہ مولانا سید عطاء اﷲ شاہ صاحب بخاریؒ یا حضرت مولانا احمد علی صاحب لاہوریؒ ہوتے تو اس قدر محنت کی داد اور دعا دیتے۔ قدر زر، زرگر بد اند، قدر جوہر جوہری ایک بار حضرت بنوریؒ حرم پاک مدینہ منورہ میں تھے۔ اچانک آپ کی نگاہ ایک شخص پر پڑی۔ فرمایا وہ ایک بزرگ بیٹھے ہیں۔ بندہ نے عرض کی کہ یہ میرے استاذ محترم مولانا حبیب اﷲ صاحب گمانویؒ ہیں۔ آپ نے گلے سے لگایا۔ معانقہ فرمایا۔ تھوڑی دیر محو گفتگو ہوئے۔ پھر بازار سے چند تحائف خرید کر بندہ کو دئیے کہ مولانا کی خدمت میں پہنچا دو۔ بندہ نے تعمیل ارشاد کی۔ میری گذارش یہ ہے کہ داد دینے والے اکثر بزرگ عالم بقاء کو تشریف لے گئے ہیں۔ پھر بھی علمائے حقہ کی کمی نہیں ہے۔ مصنف نے ہر طریقہ سے نظم، نثر اور عربی، اردو، فارسی، ہر زبان میں دندان شکن اور مسکت جوابات سے باطل کو شکست فاش دی ہے۔ ہرمسلم ہمدرد کا فرض ہے کہ اس کی اشاعت میں تعاون کرے۔ اﷲ سے دعا ہے کہ اس کتاب کو عالم اسلام کے لئے مفید اور بھٹکے ہوئے لوگوں کے لئے باعث ہدایت بنائے۔ آمین! احقر العباد: حکیم محمد عبداﷲ اعوان، فاضل عربی، فاضل السنہ شرقیہ