احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
رائے وقیع حضرت مولانا حافظ ارشاد احمد صاحب دیوبندی، اسلامی دواخانہ ظاہر پیر ضلع رحیم یارخان بسم اﷲ حسن الابتداء ونسئلہ الرضاء فی الانتہاء ہمارے اکابرین علمائے دیوبند کثرّاﷲ سوادہم کا طریق اپنے مخالفین کے بارے میں بڑا نرم اور سنجیدہ رہا ہے اور وہ ہمیشہ اعتدال ومیانہ روی کے جو طریق صواب بھی ہے اور طریق سلف بھی ہے پابند رہے ہیں۔ جس شخص میں ننانوے حصے کفر تھا مگر ایک حصہ اسلام کا بھی وہ اپنے پہلو میں رکھتا تھا تو ہمارے اکابرین نے احتیاطاً ان پر کبھی بھی کفر کا فتویٰ صادر نہیں فرمایا… مگر جب مرزاقادیانی نے بتدریج انگریز سامراج کے ایماء پر نبوت کا اعلان کر دیا تو ہمارے اکابرین کے سینہ بے کینہ میں آگ کے شعلے بھڑک اٹھے اور انہوں نے مردانہ وار اس مرتد فرقے کے خلاف اعلان جہاد کر دیا۔ اکابرین دیوبند کا یہ جہاد متعدد اقسام پر مشتمل تھا۔ جانی، مالی، تحریری، تقریری وغیرہ وغیرہ۔ الغرض مرزائیت نے بفضل رب ذوالجلال ہر محاذ پر اکابرین سے شکست فاش کھائی۔ یہ کتاب ’’شہباز محمدی‘‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ جسے ہمارے علاقہ کے العلامتہ الفاضل حضرت مولانا میر محمد ربانی صاحب نے ترتیب دیا ہے۔ ممدوح حضرت الفاضل ایک بڑے وسیع علمی ذوق کے مالک ہیں۔ قدرت نے آپ کے اندر علمی جواہرات کا ایک بڑا خزینہ ودیعت فرمارکھا ہے۔ مذہب، علوم وفنون، ادب، انشاء، شاعری وغیرہ۔ یعنی کوئی وادی ایسی نہیں ہے جس کی بے شمار راہیں مبداء فیاض نے آپ کے دماغ پر نہ کھول دی ہوں۔ غرضیکہ علم وادب سے آپ کا دامن مالا مال ہے۔ آپ بھی حضرت امام الہند مولانا ابوالکلام آزادؒ کی طرح بالکل بجا فرماسکتے ہیں کہ: ’’جس ہاتھ نے فکر ونظر کی ان دولتوں سے گراں بار کیا۔ اس نے شاید بے سروسامانی کے لحاظ سے تہی دست ہی رکھنا چاہا۔ میری زندگی کا سارا ماتم یہ ہے کہ اس عہد ومحل کا آدمی نہ تھا۔مگر اس کے حوالے کر دیا گیا۔‘‘ (ابوالکلام آزادؒ) حضرت العلامتہ الفاضل مصنف کتاب ہذا نے اپنی یہ کتاب مرزاقادیانی علیہ ماعلیہ کی تصنیف ’’اعجاز احمدی‘‘ کے رد میں لکھی ہے جو علماء طلباء اور عام قارئین حضرات کے ذوق مطالعہ کی تسکین کے لئے پوری تحقیق اور بڑے عجائب وغرائب دلائل کے ساتھ لکھی گئی ہے۔ حضرت