احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
یہ باتیں نہایت صفائی سے ثابت ہورہی ہیں کہ مرزاقادیانی کے قلب میں حضرات انبیاء کی عظمت نہیں ہے۔ وہ دہریوں کی طرح کسی نبی کو نہیں مانتے۔ اپنے مطلب کے لئے کسی وقت کسی کی تعریف کر دی۔ یہ نہایت ظاہر باتیں ہیں۔ اگر صاف دل ہوکر میرے بیان میں غور کیجئے گا تو خدا کے فضل سے پوری امید ہے کہ جو کچھ میں نے کہا ہے اس کی تصدیق آپ کے دل میں ہو جائے گی۔ اب جناب رسول اﷲa کی مدح سرائی اور ان کی اتباع اور ظلیت کا دعویٰ اس غرض سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان ان کی طرف متوجہ ہوں۔ کیونکہ باوجود بے انتہاء کوشش کے کوئی گروہ، ہندو، عیسائی یا دوسرے مذہب کا ان کی طرف متوجہ نہیں ہوا۔ اب اگر حضرت سرور انبیاء علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مدح نہ کرتے اور ان کے اتباع وظلیت کا دعویٰ مسلمانوں پر ظاہر نہ کرتے تو کوئی مسلمان بھی ان کی طرف متوجہ نہ ہوتا۔ اس لئے اوّل انہوں نے دین اسلام کی کچھ تائید کی اور رسول اﷲa کی مدح سرائی کی پھر اپنی مدح سرائی اور ضمناً اپنے بیان اور الہامات میں اپنا تفوق جابجا ظاہر کیا۔ پھر حضرت سرور انبیاء علیہ الصلوٰۃ والسلام کے نہایت عظیم الشان معجزہ کا اس انداز سے ابطال کیا کہ مسلمان برہم نہ ہوں۔ یہ سب تمہیدہ آئندہ اپنے مقصود کے اظہار کے لئے کی، جس طرح عبداﷲ چکڑالوی پہلے مقلد حنفی تھا۔ اس وقت اس نے لوگوں کو اپنا معتقد اور پیرو بنایا۔ پھر وہ غیرمقلد ہوکر اہل حدیث بنا اور اپنے تئیں حدیث کا پیرو بتایا اور اپنے معتقدین کو غیرمقلد بنایا۔ پھر کچھ عرصہ کے بعد احادیث نبویہ علی صاحبہ الصلوٰۃ والسلام سے بالکل منہ پھیر لیا اور تمام حدیثوں کو غلط اور جھوٹی کہنے لگا۔ جب اس کے معتقدین نے اس سے کہا کہ پہلے آپ مقلد تھے اور ہم سے آپ نے تقلید کی ضرورت اور تعریف کی تھی۔ پھر آپ نے غیرمقلد ہوکر عمل بالحدیث کی طرف ہمیں متوجہ کیا۔ اب آپ اس کی مذمت کرتے ہیں اور حدیثوں کو جھوٹی اور موضوع بتاتے ہیں اور صرف قرآن پر عمل کرنے کو کہتے ہیں۔ یہ کیا بات ہے؟ اس نے جواب دیا کہ اگر میں آہستہ آہستہ تمہیں بتدریج راہ پر نہ لاتا تو تم ہرگز میری بات کو نہ مانتے۔ میرا شروع سے یہی خیال تھا جو میں اب کہہ رہا ہوں۔ چونکہ اس کے معتقدین کا اعتقاد راسخ ہوچکا تھا۔ اس لئے وہ اس کے پیرو رہے اور جو اس نے کہا انہوں نے اسے مانا۔ یہ واقعہ مرزاقادیانی کی حالت پر پوری روشنی ڈالتا ہے اور طالبین حق کے لئے آفتاب کی طرح مرزاقادیانی کی حالت کو دکھا رہا ہے۔ مرزاقادیانی نے پہلے مجدد اور محدث ہونے کا دعویٰ کیا اور مثیل مسیح بنے اور نہایت صفائی سے مسیح موعود ہونے سے انکار کیا۔ (ازالہ اوہام ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲) پھر بڑے زور سے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا۔ا س کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ اہل اسلام حضرت مسیح علیہ السلام کے منتظر تھے اور اس نازک وقت میں ان کا بہت زیادہ انتظار تھا۔ اس