احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
کے بعد اس کی امت میں کوئی نبی آئے۔ وہ سرور انبیاء علیہ الصلوٰۃ والسلام سے سو حصے زیادہ عظمت رکھتا ہو۔ یہ ہوسکتا ہے کسی مسلمان کا دل اسے باور کر سکتا ہے؟ ہرگز نہیں، ہرگز نہیں۔ اس کا حاصل تو یہ ہے کہ آنحضرتa افضل الانبیاء نہیں ہیں۔ بلکہ مرزاقادیانی ہیں۔ (استغفراﷲ) اب غور کرو کہ مرزاقادیانی کا خیال جناب رسول اﷲa سے کیسا ہے اور ان کی مدح کرنے کا کیا منشاء ہے۔ اس کی تائید میں ان کا الہام ملاحظہ کئجئے۔ ۳… (حقیقت الوحی ص۹۹، خزائن ج۲۲ ص۱۰۲) میں ان کا الہام ہے۔ ’’لولاک لما خلقت الافلاک‘‘ یعنی مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے میری مدح میں مجھ سے خطاب کر کے فرمایا کہ اگر میں تجھے پیدا نہ کرتا، تو آسمان زمین کچھ پیدا نہ کرتا۔ اس کا حاصل یہ ہوا کہ دنیا میں جس قدر مخلوقات پیدا کی گئی وہ سب مرزاقادیانی کا طفیل ہے۔ اگر مرزاقادیانی کا وجود شریف نہ ہوتا تو اس عالم کا وجود نہ ہوتا۔ دنیا کے تمام اولیاء انبیاء اور ان کے کمالات نبوت وغیرہ سب مرزاقادیانی کے طفیلی ہیں۔ انہیں کے طفیل سے تمام انبیائے کرام اور حضرت سید الانام کا وجود شریف ظہور میں آیا اور انہیں کی ذلہ ربانی سے انہیں کمالات نبوت ملے۔ اب یہ فریب دیا جاتا ہے کہ رسول اﷲa کی پیروی سے مرزاقادیانی کو نبوت ملی اور ان کے اس اعلانیہ دعویٰ پر نظر نہیں کی جاتی۔ جس میں وہ حضور انورa کو اپنا طفیلی بنارہے ہیں۔ (استغفراﷲ نعوذ باﷲ) بھائیو! اس تعلّی کی کچھ انتہاء ہے۔ سچے مسلمان کے لئے یہ تعلّیاں کیسی صدمہ رساں ہیں۔ اب ان دعوؤں کو دیکھ کر ان کے نعتیہ اشعار کو جو ذی فہم دیکھے گا وہ قطعی فیصلہ کرے گا کہ مرزاقادیانی نے سادہ لوح مسلمانوں کو فریب دیا ہے۔ ۴… اسی طرح ان کا یہ شعر ’’تکدر ماء السابقین وعیننا الی اخر الایام لا تتکدر‘‘ (اعجاز احمدی ص۵۸، خزائن ج۱۹ ص۱۷۰) اس شعر میں سابقین جمع ہے اور اس پر الف اور لام استغراق یا جنس کا آیا ہے۔ اس لئے اس کے معنی یہ ہوئے کہ جتنے اولیاء اور انبیاء پہلے گذر گئے۔ ان کے فیض کا پانی میلا اور مکدر ہوگیا اور میرا چشمہ کبھی میلا نہ ہوگا۔ یہ نہایت بدیہی دعویٰ ہے تمام انبیائے کرام پر فضیلت کا۔ جس میں جناب رسول اﷲa بھی شامل ہیں اور اپنے خاتم الانبیاء ہونے کا اور اپنی نبوت قیامت تک باقی رہنے کا دعویٰ ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی کے مریدین مرزاقادیانی کو خاتم الانبیاء اپنے اخباروں میں لکھتے ہیں۔ اسی طرح اور بھی فضیلتیں مرزاقادیانی نے اپنی بیان کی ہیں جس سے ان کا دلی راز اہل دانش معلوم کر سکتے ہیں۔