احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
نہیں دیکھا۔ بلکہ ظاہر میں اس مرزائی صورت میں نظر آتے رہے اور اس سے مسیح پیدا ہوئے۔ (۴)پھر عجب نشان یہ ہوا کہ مرزائی مریم کا پیٹ ایسا وسیع ہوا کہ جوان لڑکا داڑھی مونچھ والا نکل آیا اس کے بعد۔ (۵)پانچواں نشان عجیب وغریب ہوا کہ یہ سب کچھ ہوا مگر عادت اﷲ اور سنت اﷲ کے خلاف کچھ نہ ہوا۔ کیونکہ مرزاقادیانی تو سنت اﷲ کے خلاف کو غیرممکن سمجھتے ہیں۔ اسی وجہ سے پہلی تاریخ کے چاند گہن کو غیرممکن خیال کرتے ہیں۔ (۶) چھٹا نشان یہ ہوا کہ صرف لفظ استعارہ کہہ دینے سے واقعی عالم میں مرزاقادیانی مجسم ابن مریم ہوگئے اور حدیث کے مصداق بن گئے۔ ایسے نشانات کا کیا ٹھکانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مرزائی حضرات اس وقت کو روشن ضمیری کا زمانہ کہتے ہیں۔ (ایسے وقت میں مرزاقادیانی کے ان خرافات پر ایمان لانا بڑی روشن ضمیری ہے) اس تعداد بیان کرنے سے معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی اپنے نشانات کے شمارکا رجسٹر کہتے تھے اور وہ تعداد اپنی صداقت کے جوش کے وقت مشتہر کی جاتی تھی۔ اب ہم دریافت کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی کو اور مرزائیوں کو یہ دعویٰ ہے کہ جناب رسول اﷲa کے اتباع وپیروی سے یہ رتبہ انہیں ملا اور ظلی اور بروزی اور اصلی نبی ہوگئے۔ مگر وہ یہ بتاسکتے ہیں کہ جناب رسول اﷲa نے اپنی تمام عمر میں ایک مرتبہ بھی ایسا دعویٰ کیا کہ میرے اس قدر نشانات ومعجزات ہوئے؟ کوئی ثابت نہیں کر سکتا۔ پھر بھی اتباع سنت اور رسول اﷲa کی پیروی ہے؟ ہاں! مرزاقادیانی حضور انورa کے معجزات شمار کرکے لکھتے ہیں کہ: ’’تین ہزار معجزے ہمارے نبیa سے ظہور میں آئے۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۳۹، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳) یہاں تین ہزار سے زیادہ ایک کا بھی اضافہ مرزاقادیانی بیان نہیں کرتے۔ مگر اپنے تین لاکھ نشانوں سے بھی بے تعداد اضافہ بیان کرتے ہیں۔ اب اس پر غور کیجئے کہ معجزہ خاص خدا کی طرف سے رسول کی عظمت ظاہر کرنے کے لئے ہوتا ہے۔ اب جس قدر نشانات اور معجزات زیادہ ظاہر ہوں گے اسی قدر اس رسول کی عظمت اور مرتبت زیادہ ہوگی۔ اب مرزاقادیانی اپنے تین لاکھ سے زیادہ معجزات بیان کرتے ہیں اور جناب رسول اﷲa کے تین ہزار۔ اس سے نہایت ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی اپنی عظمت اور مقبولیت کو حضور انورa سے سو حصے زیادہ بلکہ سواسو حصے سے بھی زیادہ بتاتے ہیں اور ان کے پیرو اس پر آمنّا کہہ رہے ہیں۔ اس ایمان پر غور سے نظر کی جائے۔ بھائیو! اس پر غور کرو جو رسول اﷲ سید الاولین والآخرین ہو۔ جس پر نبوت کا خاتمہ ہوگیا ہو۔ خداتعالیٰ نے قطعی طور سے جسے آخرالانبیاء قرار دیا ہو اور اسے عالم کے لئے رحمت فرمایا ہو اس