احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
اور پادری کا جھوٹا ہونا اس لئے ظاہر ہے کہ ان کی آسمانی کتاب انجیل یونانی میں ہے وہ بھی قرآن مجید سے افضل نہیں ہے۔ پھر دوسری انسانی تالیف اس سے افضل کیا ہوگی؟ یہ پانچویں غلطی ہوئی۔ چھٹی غلطی یہ ہے کہ انہوں نے فنڈر کا یہ اعتراض لفظی غلطی کے ثبوت میں پیش کیا کہ مقامات کی عبارت مثل قرآن مجید کے ہے یا اس سے افضل ہے۔ اب ظاہر ہے کہ معترض مقامات کی عبارت کو اغلاط سے پاک اور کامل فصیح وبلیغ سمجھتا ہے اور اس کتاب کو قرآن مجید کے مثل قرار دیتا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ قرآن مجید کو بھی وہ اغلاط سے پاک سمجھتا ہے۔ پھر اس اعتراض کو لفظی غلطیوں کے ثبوت میں پیش کرنا کیسی صریح غلطی ہے اور پادری کے اعتراض کا جواب دیا گیا۔ ساتویں غلطی یہ ہے کہ مزدار کے قول کو پیش کر کے قرآن مجید کی فصاحت وبلاغت پر اعتراض کرنا چاہتے ہیں اور اس کے الفاظ پر اعتراض کرتے ہیں۔ اس غلط فہمی پر افسوس ہے۔ مزدار نہ قرآن کی فصاحت وبلاغت پر کوئی شبہ کرتا ہے نہ اس کے الفاظ پر بلکہ اسے نہایت فصیح وبلیغ مانتا ہے۔ مگر یہ کہتا ہے کہ فصاحت وبلاغت ایسی نہیں ہے کہ انسانی قوت سے باہر ہو۔ پھر اس سے مؤلف القاء کا مدعاء کیونکر ثابت ہوا۔ مزدار کو قرآن مجید کے اعجاز سے انکار ہرگز نہیں ہے۔ مگر اعجاز کی وجہ مؤلف القاء کے قول کے بموجب وہ دوسری بیان کرتا ہے اور کہتا ہے کہ فصاحت وبلاغت زبان کی اہل زبان کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس میں وہ کیا عاجز ہوں گے مگر قرآن مجید کا معجزہ یہ ہے کہ باوجود اہل زبان کے قادر ہونے کے پھر وہ اس کے مثیل نہ لاسکے۔ یعنی اﷲ تعالیٰ نے ان کی قدرت کو سلب کر لیا اور قرآن کے مثل نہ لاسکے۔ یہ اعلانیہ معجزہ ہے جو انسانی طاقت سے باہر ہے۔ یہ ان کی آٹھویں غلطی ہے کہ مزدار کے اصل مدعاء کو نہیں سمجھے اور اس کے مدعاء کے خلاف اسے الزام دینے لگے یا یوں کہاجائے کہ ایک ناواقف الزام دینے والے کے ہم زبان ہوگئے۔ اب مؤلف القاء متوجہ ہوں کہ یہ جو آپ نے اور آپ کے ہم مشربوں نے عوام مرزائیوں سے کہہ دیا ہے کہ مرزاقادیانی کے اعجازیہ رسائل پر اعتراضات ایسے ہی ہیں جیسے قرآن مجید پر مخالفین اسلام نے کئے ہیں۔ یہ بالکل فریب ہے۔ قرآن مجید پر کوئی ایسا اعترا نہیں ہے جس کا جواب نہ دیا گیا ہو۔ اس وقت نمونہ اس کا آپ نے ملاحظہ کر لیا کہ جو اعتراض آپ نے کئے تھے ان کا کافی جواب دیا گیا۔ مرزاقادیانی کے رسالوں پر جو اعتراضات کئے گئے اورکئے جاتے ہیں ان کے جواب نہیں دئیے گئے۔ میں ان کا نمونہ پیش کرتا ہوں۔ اسی کا جوب دیجئے۔