احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
نہیں کر سکتے اور ہم انہیں حلف دیتے ہیں کہ قرآن مجید پر کوئی ایسا اعترض وہ اپنا یا کسی مخالف اسلام کا پیش کریں جس کا جواب نہ دیا گیا ہو اور ہم نہ دے سکیں۔ مگر ہم قطعی اور یقینی طور سے کہتے ہیں کہ کوئی ایسا اعتراض جماعت مرزائیہ پیش نہیں کر سکتی۔ پھر مرزاقادیانی کے قصیدہ کے اعتراضوں کو ایسا ہی بتاناجیسے قرآن مجید پر اعتراض کئے گئے ہیں۔ کس قدر جھوٹ اور اعلانیہ فریب ہے۔ اے ناواقفو! اے فریب دینے والو! تواریخ شاہد ہیں کہ سچے اور جھوٹے ہر قسم کے مدعیوں پر اعتراضات کئے گئے ہیں۔ پھر کیا اس لفظی اشتراک سے جھوٹے سچے ہو جائیں گے اور مطلق اعتراض کا ہونا صداقت کا معیار ہو جائے گا۔ جیسا مرزائی کہہ رہے ہیں۔ اگر ایسا ہو تو کوئی جھوٹا مدعی کسی وقت دنیا میں نہ پایا جائے گا اور یہ اعلانیہ صحیح حدیثوں کے خلاف ہے۔ یہ ہرگز نہیں ہوسکتا۔ مسیلمہ کذاب پر اعتراضات کئے گئے۔ مگر وہ اور اس کی جماعت ان اعتراضوں کے جواب سے عاجز رہ کر واصل جہنم ہوئے اور حضرت سرور انبیاء علیہ الصلوٰۃ والسلام پر اعتراض کرنے والے اپنے اعتراضوں کا جواب سن کر ہمیشہ کی ندامت اور تکلیف میں پہنچے اور ان کے ماننے والے ان اعتراضوں کے جواب سے عاجز رہے۔ یہی مرزاقادیانی کی حالت ہے۔ اب ان کے پیروؤں کی بھی وہی حالت ہونی چاہئے جو مسیلمہ وغیرہ کے پیروؤں کی ہوئی۔ یہ ضمنی بیان درمیان میں آگیا۔ ورنہ اصل مقصود رسائل اعجازیہ کے جھوٹے ہوئے کے دلائل پیش کرنا ہے۔ دس دلیلیں تو بیان ہو لیں۔ گیارھویں دلیل یہ ہے کہ اعجاز المسیح دو تین جز کا رسالہ ہے اور اسے فریب سے ساڑھے بارہ جز کہتے ہیں۔ پھر ایسے شخص سے معجزہ ہوسکتا ہے؟ ہرگز نہیں۔ اگر ایسے فریبی شخص سے معجزہ ہو تو انبیائے صادقین سے اعتبار اٹھ جائے۔ بارھویں دلیل اعجاز المسیح کے شان نزول میں بیان کیاگیا ہے کہ مرزاقادیانی باوجود سخت وعدے کے پیر مہر علی شاہ صاحب کے مقابلہ پر نہیں آئے۔ اس شرم کے مٹانے کو مرزاقادیانی نے اپنی تفسیر ان کے پاس بھیجی۔ پیر صاحب چونکہ جلسہ عام میں عہد کر چکے تھے کہ اب مرزاقادیانی سے خطاب نہ کریں گے اس لئے سکوت کیا اور مرزاقادیانی کو فریب دینے کا موقع ملا اور ’’منعہ مانع من السماء‘‘ کا الہام بنا کر مریدوں کو خوش کر دیا۔ یہ اعلانیہ فریب ان کے جھوٹے ہونے کو آفتاب کی طرح چمکا رہا ہے۔