احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
|
یہ بھی معلوم کر لینا چاہئے کہ اس قول سے یہ بھی ثابت نہیں ہوتا کہ مزدار معتزلی قرآن کے اعجاز کا منکر ہے۔ کیونکہ تمام معتزلی اعجاز قرآنی کو مانتے ہیں۔ مگر چونکہ قرآن مجید کا دعویٰ اعجاز عام الفاظ میں ہے اور یہ کہاگیا ہے کہ اس کے مثل لے آؤ۔ اس کا ذکر نہیں ہے کہ کس بات میں مثل ہو۔ یعنی مرزاقادیانی تو باربار کہتے ہیں کہ ایسا فصیح وبلیغ ہو جیسا ہمارا رسالہ ہے۔ اس سے ظاہر ہے کہ فصاحت وبلاغت میں اس کے مثل ہو۔ قرآن مجید کس بات میں بے مثل ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اس میں متعدد باتیں ہیں۔ مثلاً کمال درجہ کا فصیح وبلیغ ہے۔ خلق کی ہدایت کے لئے اس میں نہایت مفید احکام وہدایات ہیں۔ اس میں گذشتہ اور آئندہ کی ایسی خبریں ہیں کہ کسی کی عقل وفہم انہیں معلوم نہیں کر سکتی اور کسی علم کے ذریعہ سے وہ باتیں معلوم نہیں ہوسکتیں۔ مثلاً قیامت کے حالات اور جنت ودوزخ کی خبریں، ان باتوں میں وہ بے نظیر ہے۔ انسان کی طاقت نہیں ہے کہ ایسی کتاب بنائے جس میں یہ باتیں ہوں۔ بعض صرف احکام وہدایات کی وجہ سے معجزہ کہتے ہیں۔ فصاحت وبلاغت کی وجہ سے نہیںیعنی اگرچہ اس کی فصاحت وبلاغت اعلیٰ مرتبہ کی ہے۔ مگر یہ نہیں ہے کہ اس کے مثل کوئی نہ لا سکے۔ یہ ایک طویل بحث ہے جس کو بعض تفسیروں اور عقائد کی بڑی کتابوں میں لکھا ہے۔ پادری فنڈر تو ہمارے علوم سے جاہل ہے۔ اس نے اپنی جہالت سے اس قول کو پیش کر دیا اور سمجھ لیا کہ اس قول سے قرآن کا اعجاز غلط ہوگیا۔ افسوس یہ ہے کہ مؤلف القاء قادیانی اس کی اس جہالت میں شریک ہوگئے۔ میں اہل حق سے پھر کہتا ہوں کہ کسی مخالف ماہر زبان عرب نے قرآن مجید کی فصاحت وبلاغت پر اعتراض نہیں کیا اور اس میں صرف ونحو او ر محاورات کی غلطیاں نہیں بتائیں۔ جس کو دعویٰ ہو وہ مخالف عربی کے ادیب کا کلام پیش کرے اور جہلاء نے جو اعتراض کئے اس کے جواب دئیے گئے ہیں۔ مؤلف القاء (عبدالماجد قادیانی) نے جو اعتراض پیش کئے تھے ان کے جواب دئیے گئے اور مرزاقادیانی پر جو اعتراضات کئے گئے ہیں اور خاص رسالے اس میں لکھے گئے ہیں ان کا جواب نہیں دیا گیا۔ اگر کسی نے دیا ہو تو ہمارے سامنے پیش کرے۔ پہلے بہت غل مچاتے تھے۔ اب سامنے نہیں آتے۔ جن کتابوں کا حوالہ دیا گیا ہے ان میں ہمارے اعتراضوں کے جواب نہیں ہیں۔ ناظرین! مؤلف القاء کی علمی حالت ملاحظ کیجئے کہ ایک صفحہ میں آٹھ غلطیاں کی ہیں۔ بااینہمہ بہت بڑی قابلیت کا دعویٰ ہے۔ اہل حق کے اعتراضوں کا جواب دینے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ مگر اہل انصاف غور فرمائیں کہ جو اپنی تحریر میں اس قدر غلطیاں کرے وہ کسی قابل کے