احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
اور آفتاب کی طرح روشن ہوگیا کہ آپ کیا آپ کی ساری جماعت ان اعتراضوں کے جواب سے عاجز ہے۔ اب فرمائیے کہ بالکل جھوٹی بات کس کی ہے۔ چونکہ آپ کو ادب میں دخل نہیں ہے اور بے جا شغف محبت نے عقل کو سلب کر دیا ہے۔ اس لئے ایسی باتیں کہتے ہیں اور حق کو قبول نہیں کرتے۔ یہ تو فرمائیے کہ اس کے علاوہ آپ کے اس قول کے بعد کتنے رسالے مرزاقادیانی کے کاذب ہونے کے ثبوت میں لکھے گئے۔ ایک کا بھی جواب آپ نے یا آپ کی جماعت نے دیا؟ اس تجربہ کے بعد بھی تو آپ نے امر حق کو قبول نہیں کیا اور اعلانیہ کاذب کی پیروی سے علیحدہ نہیں ہوئے۔ مولوی صاحب نے اپنے مرشد سے صرف الزام اٹھانے ہی کے لئے راست بازی سے کنارہ کشی نہیں فرمائی۔ بلکہ قرآن مجید پر بھی ایسا ہی الزام لگانا چاہتے ہیں جیسا الزام انسانی تصنیف یعنی مرزاقادیانی کے رسالہ اعجاز احمدی واعجاز المسیح پر لگائے گئے ہیں۔ چنانچہ ص۱۶ میں لکھتے ہیں کیا ابواحمد صاحب کا یہ غلط دعویٰ کبھی صحیح ہوسکتا ہے کہ مخالفین کے) اعتراضات صرف معنی ہی کے لحاظ سے ہیں اور فصاحت اور بلاغت اور قواعد کے لحاظ سے مخالفین اسلام چپ ہیں۔ کیا غرائب القرآن اور مقالید وغیرہ الفاظ لے کر ان ہذان لسا حران کو پیش کر کے تناقض اور اختلاف آیات بینات کو دیکھا کر سورۃ اقترب۱؎ الساعۃ بعض فقرات دیوان امراء القیس کے ایک قصیدہ کا اقتباس بتا کر فصاحت اور بلاغت اور قواعد کی غلطی کا اعتراض سرقہ کا الزام مخالفین کی کتابوں میں نہیں ہے۔ اس لمبے چوڑے فقرہ کا اہمال اردو کے ادیب بخوبی جان سکتے ہیں۔ مطلب صرف اس قدر ہے کہ مخالفین اسلام نے فصاحت وبلاغت اور قواعد صرفیہ ونحویہ کے لحاظ سے قرآن مجید پر اعتراض کئے ہیں اور اس کی سند میں تین لفظ لکھے ہیں۔ ۱… غرائب القرآن، مگر کسی لفظ غریب کا حوالہ نہیں دیا۔ ۲… مقالید۔ ۳… ان ہذان لساحران۔ اب ہم مؤلف القاء سے دریافت کرتے ہیں کہ جو اعتراض آپ نے نقل کئے یہ تحقیق طلب علمائے اسلام کے شبہات ہیں جو تحقیق کی غرض سے انہوں نے کئے اور ان کے جواب دئیے گئے یا کسی خاص مخالف اسلام کے اعتراضات ہیں؟ اگر آپ کا خیال ہے کہ یہ اعتراضات مخالفین ۱؎ قرآن مجید میں اقتربت الساعۃ ہے۔ مگر مؤلف القاء نے اقترب الساعۃ لکھا ہے۔