احتساب قادیانیت جلد نمبر 59 |
عیسائیوں نے قرآن مجید پر بھی کئے ہیں۔ مگر ہم کہتے ہیں کہ یہ صرف ابلہ فریبی ہے جو ذی علم عیسائی ہیں۔ وہ تو قرآن مجید کی فصاحت اور بلاغت کو ایسا مانتے ہیں کہ جابجا قرآن مجید کی عبارت کو سند میں پیش کرتے ہیں۔ اگر کچھ علم ہے تو… اقرب الموارد دیکھو اور اگر کسی جاہل عیسائی نے اعتراض کیا تو وہ قابل عیسائیوں کے اقوال سے لائق توجہ نہیں ہوسکا۔ اس کے علاوہ ہم یہ کہتے ہیں کہ قرآن مجید پر جس قدر اعتراضات کئے گئے ہیں ان سب کے جوابات ہمارے علماء نے دئیے ہیں۔ اب اگر کسی قادیانی کا دعویٰ ہو کہ عیسائی کے کسی اعتراض کا جواب نہیں دیا گیا تو ہمارے سامنے پیش کرے۔ پھر دیکھئے کہ ہم اس کو کیسا جواب دیں گے اور پھر مرزاقادیانی پر اعتراض پیش کریں گے اور پوچھیں گے کہ اس کا جواب کس نے دیا ہے اور اگر کسی نے نہیں دیا تو اب کوئی جواب دے۔ مگر ہم یقینی پیشین گوئی کرتے ہیں کہ کوئی جواب نہیں دے سکتا۔ مؤلف (قادیانی) القاء فرماتے ہیں کہ یہ بالکل جھوٹ ہے کہ جو اعتراضات اعجاز المسیح اور اعجاز احمدی پر کئے گئے ہیں۔ اس وقت تک کوئی جواب اسکا نہیں دے سکا۔ (اس کے بعد نزول المسیح وغیرہ کا صرف حوالہ دے کر لکھتے ہیں) اگر ابو احمد صاحب کا دعویٰ علمیت ہے تو ان دونوں کتابوں پر اعتراض شائع کریں۔ انشاء اﷲ! خود تجربہ ہو جائے گا کہ معاملہ کیا ہے۔ (ص۱۶) مولوی صاحب جھوٹ کہہ دینا تو آسان ہے مگر اس جھوٹ کو سچا دکھا دینا مشکل ہے۔ ایک دو اعتراض کونقل کر کے اس کا جواب نقل کیا ہوتا۔ تاکہ نمونہ دیکھتے اور جواب کی حالت دکھاتے۔ یا یوں لکھا ہوتا کہ مثلاً الہامات مرزاقادیانی میں جو اعتراض کئے گئے ہیں ان کے جوابات فلاں رسالہ میں ہیں اور پیر مہر علی شاہ صاحب نے جو اعتراضات کئے ہیں ان کا جواب فلاں رسالے میں ہے۔ رسالہ اعجاز المسیح پر ریویو میں جو اعتراضات کئے گئے ہیں ان کا جواب کامل فلاں رسالہ میں ہے۔ یہ نہیں لکھتے کیونکہ سچی اور قابل توجہ بات کہنے سے عاجز ہیں اور یوں کسی وقت کسی رسالہ میں بے تکی بات کہہ دی یا ممکن ہے کہ سو اعتراضوں میں سے کسی اعتراض کا کوئی جواب دے دیا۔ اس سے وہ رسالے اعتراضوں سے بری نہیں ہوسکتے۔ خیر ان مدت کی گذری ہوئی باتوں کو میں اس وقت نہیں چھیڑتا۔ یہ کہتا ہوں کہ تین برس ہوئے ابطال اعجاز مرزا کا پہلا حصہ ۱۰۴صفحہ پر چھپا ہے۔ جس میں قصیدہ اعجازیہ پر ہر قسم کے اعتراضات کئے گئے ہیں اور بہت شرمناک اعتراضات ہیں اور قادیان بھیجا گیا ہے۔ مگر اس وقت تک تو اس کے دو چار اعتراض کا جواب بھی دے کر ہمارے پاس نہیں بھیجا گیا۔ تاکہ ہم نمونہ دیکھتے۔ اب تو تجربہ ہوگیا